کتاب: محدث شمارہ 364 - صفحہ 43
قرآن وحدیث کی رو سے باطل ہے چنانچہ اللّٰہ تعالیٰ کاارشادہے : ''آج میں نے تمہارادین مکمل کردیا۔''[1] یعنی اب اگرکوئی دین میں کسی نئی چیز کادعوی کرے گاتو وہ باطل ہے،عید میلاد بھی دین میں نئی چیزہے لہٰذاقرآن کی اس آیت کی روشنی میں باطل ہے۔اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے کہ ''جس نے بھی ہمارے دین میں کوئی نئی چیزایجاد کی، وہ مردود ہے '' [2] اور عید میلادبھی دین میں نئی چیز ہے، لہٰذا اس حدیث کی روشنی میں باطل ہے۔نیز اللّٰہ تعالیٰ کایہ بھی ارشاد ہے : ''اللّٰہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے مت بڑھو۔'' [3] یعنی دین میں جس عمل کاحکم اللّٰہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نہ دیں، اُسے مت کرو۔عیدمیلاد منانے کا حکم نہ اللّٰہ نے دیا،نہ اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے۔لہٰذاقرآن کی اس آیت میں عیدِمیلاد سے منع کیاگیاہے۔اسی طرح اللّٰہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''دین میں نئی چیزیں مت ایجاد کرو۔''[4] یعنی دین میں جس عمل کاحکم نہ ہو،اسے مت کرو۔عیدمیلاد منانے کاحکم دین میں نہیں ہے لہٰذا اس حدیث میں بھی عیدمیلاد سے منع کیاگیا ہے۔ اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ عید میلاد قرآن وحدیث کی روشنی میں باطل اور ممنوع ہے لہٰذا اب یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ عید میلاد منانے کاحکم نہیں ہے تواس سے منع بھی نہیں کیاگیاہے،کیونکہ قرآن و حدیث سے اس کابطلان اوراس کی ممانعت پیش کی جاچکی ہے۔واضح رہے کہ جہاں تک رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کاتعلق ہے تو اس سے کسی کوانکار نہیں،بلکہ حدیثِ رسو ل صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ہماراعقیدہ تویہ ہے کہ کوئی بھی شخص اس وقت تک مؤمن نہیں ہوسکتاجب تک اللّٰہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس کے نزدیک تمام چیزوں سے زیادہ محبوب نہ
[1] سورۃ المائدۃ:۳ [2] صحیح بخاری:۲۶۹۷ [3] سورۃ الحجرات: ۱ [4] سنن ابوداوٗد:۴۶۰۷