کتاب: محدث شمارہ 364 - صفحہ 42
اورعلامہ جلال الدین سیوطی لکھتے ہیں: ''ابن دحیہ اپنی عقل سے فتوی دے دیتاپھراس کی دلیل تلاش کرنے لگ جاتااورجب اسے کوئی دلیل نہ ملتی تواپنی طرف سے حدیث گھڑ کے پیش کردیتا،مغرب میں قصر کرنے کی حدیث اُسی نے گھڑی ہے۔'' [1] قارئین کرام! یہ ہے 'عید میلاد' کی تاریخ،یہ یہودیوں کی ایجاد ہے اور اسے مسلمانوں میں ان لوگوں نے رائج کیاجوبداخلاق،احمق اورکذاب تھے،اگر کوئی صرف انہیں باتوں پرغور کرلے تووہ یقینا یہی فیصلہ کرے گاکہ اسلام میں اس بدعت کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ (۲) 'عید میلاد' کی شرعی حیثیت قرآن و حدیث کی رو سے اس بات میں ذرہ برابر بھی شک نہیں ہے کہ 'عیدمیلاد' بدعات میں سے ایک بدترین بدعت ہے۔بہت سارے لوگوں کویہ غلط فہمی ہے کہ قران وحدیث میں اگرعید میلاد کاحکم نہیں ہے تو اس کی ممانعت بھی نہیں ہے،حالانکہ یہ غلط خیال ہے،کیونکہ عید میلاد کی ممانعت اور اس کابطلان قرا ن وحدیث دونوں میں موجودہے،لیکن قران وحدیث کی یہ دلیلیں دیکھنے سے پہلے یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ قران وحدیث میں بعض چیزوں کوعام طورپر باطل قرار دیاگیاہے اورکسی خاص چیز کانام نہیں لیاگیاہے۔لہٰذا یہاں یہ نہیں سمجھناچاہیے کہ اس کی ممانعت قرآن وحدیث میں نہیں ہے،مثال کے طورپر پوری اُمّتِ اسلامیہ کے نزدیک کافرقرارپانے والے مرزاغلام احمدقادیانی کانام قران وحدیث میں کہیں نہیں ہے،لیکن اس کے باوجود بھی پوری اُمت کامانناہے کہ قرآن وحدیث کی روسے قادیانی کی نبوت باطل ہے،کیونکہ قرآن میں جویہ کہاگیاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں،یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جوبھی نبوت کادعوی کرے گا،اس کی نبوت باطل ہے،تواس بطلان میں مرزا قادیانی کی نبوت بھی شامل ہے۔اسی طرح حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا، یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جوبھی نبوت کادعوی کرے گا،اس کی نبوت باطل ہے تواس بطلان میں قادیانی کی نبوت بھی شامل ہے۔ٹھیک اسی طرح عید میلاد بھی
[1] تدریب الراوی:۱؍ ۲۸۶