کتاب: محدث شمارہ 364 - صفحہ 40
اسی پر بس نہیں بلکہ بعض علما نے اپنی بعض کتابوں میں ان کے کفروفسق پرخصوصی بحث کی ہے، مثلاً امام غزالی نے اپنی کتاب'فضائح الباطنیہ' میں ایک خصوصی بحث کرتے ہوئے اُنہیں خالص کافر قرار دیا۔[1]
بلکہ بعض علما نے توان کے خلاف مستقل کتاب لکھ ڈالی ہے مثلاًامام قاضی ابوبکر باقلانی رحمہ اللہ نےکشف الأستار وهتك الأستارنامی کتاب لکھی اور اس میں ثابت کیاکہ فاطمی، مجوسیوں کی اولاد ہیں اور ان کامذہب یہودونصاری کے مذہب سے بھی بدتر ہے۔
یہ توعلماے اہل سنت کافیصلہ ہے۔لطف تو یہ ہے کہ وہ معتزلہ اور شیعہ جوسیدنا علی سے افضل کسی کو نہیں سمجھتے، اُنہوں نے بھی فاطمیوں کوکافر اورمنافق قرار دیاہے۔[2]
غرض یہ کہ جمہور اُمت نے انہیں کافروفاسق قرار دیاہے، علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
وکذلك النسب قد علم أن جمهور الأمة تطعن في نسبهم، ویذکرون أنهم من أولاد المجوس أو الیهود، هٰذا مشهور من شهادة علماء الطوائف من الحنفیة والمالکیة والشافعیة والحنابلة وأهل الحدیث وأهل الکلام، وعلماء النسب والعامة وغیرهم[3]
یعنی ''اسی طرح فاطمیوں کانسب بھی جھوٹا ہے اوریہ بات سب کومعلوم ہے کہ جمہور اُمّت فاطمیوں کے نسب کوغلط قراردیتے اور کہتے ہیں کہ یہ لوگ مجوسیوں یا یہودیوں کی اولاد ہیں،یہ بات مشہور ومعروف ہے۔اس کی گواہی حنفیہ، مالکیہ، شافعیہ،حنابلہ،اہل حدیث،اہل کلام کے علماےنسب کے ماہرین اورعوام وخواص سب دیتے ہیں۔''
مذکورہ تفصیل سے یہ بات واضح ہوگئی کہ 'عید میلاد' کی ایجاد کرنے والے مسلمان نہ تھے بلکہ یہ یہودیوں اور مجوسیوں کی ایجاد ہے، اُنہوں نے گہری سازش کرکے حکومت کی باگ ڈور سنبھالی اور اپنی حقیقت چھپانے کے لیے خود کوفاطمی النسل کہااور اپنے اس دعوٰی کومضبوط بنانے کے لئے'عید میلاد' کاڈرامہ کھیلاتاکہ لوگوں کویقین ہوجائے کہ واقعی یہ لوگ اہل بیت
[1] فضائح الباطنیہ: ۱؍۳۷
[2] مجموع فتاوٰی ابن تیمیہ: ۳۵؍۱۲۹
[3] مجموع فتاوٰی ابن تیمیہ : ۳۵؍۱۲۸