کتاب: محدث شمارہ 364 - صفحہ 37
فقہ و اجتہاد ابو الفوزان کفایت اللہ سبحانی ماہِ ربیع الاوّل اور عید میلاد (۱) 'عیدِ میلاد' کی تاریخ ' عید میلاد' کے موجِد عہدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم،عہدِصحابہ،نیزتابعینِ عظام اوراُن کے بعدکے ادوارمیں'عیدِمیلاد' کاکوئی تصورنہیں تھا،بلکہ یہ بدعت بہت بعدمیں ایجادہوئی،یہ ایک ایسی حقیقت ہے کہ جس کاانکارمیلاد منانے والے بھی نہیں کرسکتے۔لہٰذاجب یہ بات مسلّم ہے کہ اس عمل کی ایجاد بعد میں ہوئی توہمیں یہ ضرور پتہ لگاناچاہیےکہ اس کی ایجاد کب ہوئی ؟اور اسے ایجاد کرنے والے کون لوگ تھے؟اس سلسلے میں جب ہم تاریخ کی ورق گردانی کرتے ہیں تومعلوم ہوتاہے کہ اس بدعت کی ایجاد فاطمی دور(۳۶۲ھ۔۵۶۷ھ) میں ہوئی اور اسے ایجاد کرنے والے بھی فاطمی خلفاہی تھے،احمد بن علی بن عبد القادر(متوفی۸۴۵ھ) لکھتے ہیں: وکان للخلفاء الفاطمیین في طول السنة أعیاد ومواسم وهي موسم رأس السنة، موسم أوّل العام، ویوم عاشورآء، ومولد النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم ...[1] یعنی ''فاطمی خلفا کے یہاں سال بھرمیں کئی طرح کے جشن اورمحفلوں کاانعقاد ہوتاتھااوروہ یہ ہیں:سال کے اختتام کاجشن،نئے سال کاجشن،یوم عاشورا کا جشن،اورمیلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کاجشن۔'' اور تقریباًیہی بات احمد بن علی بن احمد فزاری (متوفی:۸۲۱ھ)نے کچھ یوں نقل کی ہے: اَلْجُلُوسُ الثَّالِث جُلُوسه فِي موْلدِ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فِي الثَّانِي عَشرَ مِنْ شَهرِ
[1] الخطط المقریزیہ: ۱؍۴۹۵