کتاب: محدث شمارہ 364 - صفحہ 34
ہیں اور جو عالموں کے تعمق اور تشدد یا اُن کے بے اصل استنباط کو سند ٹھہرا کر معصوم شارع کے کلام سے بے پروا ہوگئے ہیں اور موضوع حدیثوں اور فاسد تاویلوں کو اپنا مقتدا بنا رکھا ہے۔''[1] ۲۔مولانا عبدالماجد دریا آبادی مرحوم بھی حنفیت کے تقلیدی جمود سے باہر نہ نکل سکے اور اس لعنتی فعل کے ذریعے سے جواز ِ نکاح کے قائل رہے۔تاہم اس آیت کی وضاحت میں ان کا تفسیری نوٹ نہایت گراں قدر ہے۔فرماتے ہیں: ''اس شرط کے ساتھ نئے شوہرکا کسی مطلقہ کےساتھ نکاح کرنا کہ بعد صحبت طلاق دے دی جائے گی، تاکہ وہ اپنے شوہر اوّل کے لئے جائز ہوجائے'حلالہ' کہلاتا ہے۔حدیث میں مُحلِل یعنی وہ دوسرا شوہر جونکاح جیسے اہم سنجیدہ اور مقدس معاہدے کو پہلے شوہر کی خاطر ایک کھیل اور تفریح کی چیز بنائے دیتا ہے اور محلَّل له یعنی وہ پہلا شوہر جس کی خاطر معاہدۂ نکاح کی اہمیت، سنجیدگی و تقدیس خاک میں ملائی جارہی ہے، ان دونوں پر لعنت آئی ہے۔'' [2] لیکن ہم ان حنفی علما سے پوچھتے ہیں کہ محلِل اور محلَّل لهکو توآپ مستحق لعنت سمجھ رہے ہیں لیکن جن فقہا نے اس کو سند جواز دے کر نکاح جیسے سنجیدہ اور مقدس معاہدے کو ایک کھیل اور تفریح کی چیز اور معاہدہ نکاح کی اہمیت، سنجیدگی و تقدیس کو خاک میں ملایا ہے اور آج بھی ان کی تقلید میں آپ لوگ دین کو کھلواڑ بنائے ہوئے ہیں، کیا آپ اسلام کی صحیح وکالت، قرآن کی صحیح وضاحت اور شریعت کی صحیح تعبیر کررہے ہیں؟ اور اگر محلل اور محلل لهملعون ہیں تو اس لعنتی فعل کو جواز کی سند مہیا کرنے والے کیا ہیں؟ بہرحال بات ہورہی تھی مذکورہ آیت کی بابت اُردو مفسرین کے توضیحی نوٹس کی۔اس ضمن میں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ خود مولانا تقی عثمانی صاحب نے بھی 'آسان ترجمۂ
[1] الفوز الکبیر، اُردو ترجمہ، ص۱۷، ندوۃ المصنفین دہلی [2] تفسیر ماجدی: ۱؍۹۲، مطبوعہ تاج کمپنی