کتاب: محدث شمارہ 364 - صفحہ 26
۱۔((لَعَنَ رَسُولُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم آكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ وَشَاهِدَهُ وَكَاتِبَهُ)) [1]
''رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی، سود کھانے والے، کھلانے والے، اس کا گواہ بننے والے او راس کے لکھنے والے پر''
۲۔((لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الرَّاشِيَ والمرتشِيَ)) [2]
''رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رشوت لینے والے اور دینے والے پرلعنت فرمائی۔''
۳۔رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللّٰہ تعالیٰ لعنت فرمائے شراب پر، اس کے پینے والے پر، اس کے پلانے والے (ساقی) پر، اس کے بیچنے والے، خریدنے والےپر، اس کےنچوڑنے والے اور نچڑوانے والے پر، اس کواُ ٹھا کر لے جانے والے اور جس کی طرف اُٹھا کر لے جائی جائے، اس پر۔[3]
۴۔((لَعَنَ رَسُولُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الرَّجُلَ يَلْبَسُ لِبْسَةَ الْمَرْأَةِ وَالْمَرْأَةَ تَلْبَسُ لِبْسَةَالرَّجُلِ)) [4] ''رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرد پر لعنت فرمائی ہے جو عورتوں کا سا لباس پہنتا اور اس عورت پر جو مردوں کا سا لباس پہنتی ہے۔''
۵۔ناجائز فیشن اختیار کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے: ((لَعَنَ رَسُولُ اللّٰہ الْوَاشِمَةَ وَالْمسْتَوْشِمَةَ... الحديث )) [5]
کیا یہ اور دیگر بہت سے لعنتی کام اس وقت ہی لعنتی اور ان کے کرنے والے اس وقت ہی ملعون ہوں گے جب ان کو لوگوں کا بنایا ہوا کوئی امام ہی ملعون قرار دے گا؟ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ان کو ملعون قرار دینا کافی نہیں ہوگا؟ ...کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مذکورہ کاموں اوران کے مرتکبین کو ملعون قرار دینے کے بعد کسی فقہی حیلے سے ان کو جائز قرار دیا جاسکتا ہے؟
[1] سنن ابو داود :۳۳۳۳
[2] ایضاً: ۳۵۸۰
[3] ایضاً :۳۶۷۴
[4] ایضاً : ۴۰۹۸
[5] ایضاً :۴۱۶۹