کتاب: محدث شمارہ 364 - صفحہ 22
خاوند کے لیے اسے حلال کرنے کی نیت سے شادی کرتا ہے؟ تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ((كِلَاهُمَا زَانٍ وَإِنْ مَكَثَا عِشْرِينَ سَنَةً أَوْ نَحْوَهَا، إِذَا كَانَ يَعْلَمُ أَنَّهُ يُرِيدُ أَنْ يُحِلَّهَا)) [1] ''دونوں (مرد و عورت) زانی ہیں، چاہے وہ اس نکاح میں ۲۰ سال یا اس کے قریب بھی رہیں، جب کہ اس کے علم میں ہو کہ اس شخص کی نیت اس عورت کو اس کے خاوند کے لئے حلال کرنےکی ہے۔'' ۵۔حضرت عبداللّٰہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک شخص نے پوچھا: میرے چچا نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی ہیں؟ حضرت ابن عباسؓ نے فرمایا: ''تیرے چچا نے اللّٰہ کی نافرمانی کی ہے، پس اللّٰہ نے اس کو پشیمانی میں ڈال دیا ہے اور اس نے شیطان کی پیروی کی ہے، اب اُس کے لیے اس سےنکلنے کاکوئی راستہ نہیں ہے۔'' اس نے مزید پوچھا: ا س شخص کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے جو میری چچی سے اس کو میرے چچا کے لئے حلال کرنے کی نیت سے نکاح کرلے؟ آپ نے فرمایا: ((مَنْ يُخَادِعِ اللّٰہ يَخْدَعْهُ)) [2] جو اللّٰہ سے دھوکا کرتاہے، اللّٰہ بھی اس کے ساتھ ایسا ہی معاملہ فرماتا ہے۔'' ۶۔حضرت عبداللّٰہ بن مسعودرضی اللہ عنہما سود کھانے والے، سود کھلانے والے، سود کا گواہ بننے والے، اس کے لکھنے والے اور دیگر بعض ممنوع کام کرنے والوں اورحلالہ کرنے والے اور کروانے والے، ان سب کی بابت فرماتے ہیں: ((مَلْعُونُونَ عَلَى لِسَانِ مُحَمَّدٍ صلی اللّٰہ علیہ وسلم يَوْمَ الْقِيَامَةِ)) [3] ''یہ سب قیامت کے روز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ مبارک کی رُو سے ملعون ہوں گے۔''
[1] مصنف عبدالرزاق،باب التحلیل:۶؍۲۶۵ [2] ایضاً:۶؍۲۶۶ [3] ایضاً:۶؍۲۶۹