کتاب: محدث شمارہ 364 - صفحہ 110
صور ت ممکن ہے؛ یا پھر کسی ایک کو ترجیح دینا ہوگی۔
اس کے ساتھ ساتھ اگر آئندہ اشاعت میں تعلیماتِ دین کی اُصول و فروع میں تقسیم پر محققانہ بحث کی جائے، تو یہ موضوع مزید نکھر جائے گا۔اُصولی و فروعی مسائل کی مختلف تعریفیں کی گئی ہیں، جن میں سے اکثر کو علماے اہل سنت نے نا درست قرار دیا ہے۔امام ابن تیمیہ کے نزدیک یہ تقسیم مبنی برخطا ہے کہ اُصولی مسائل میں اختلاف کو تکفیر و تفسیق کی بنیاد ٹھیرایا جائے جب کہ فروعی مسائل میں اختلاف کو علی الاطلاق روا رکھا جائے اور اس پر کوئی نکیر نہ کی جائے۔ہماری معلومات کے مطابق محدث گوندلوی کے تلمیذ رشید مولانا حافظ عبدالسلام بن محمد حفظہ اللہ بھی اُصول و فروع کی تفریق کے قائل نہیں ہیں۔[1]
زیر تبصرہ کتاب کے دیگر مندرجات بھی اگرچہ اس لائق ہیں کہ ان پر تفصیل سے اظہارِ خیال کیا جائے، لیکن طوالت سے بچنے کی خاطر انھی معروضات پر اکتفا کیا جاتا ہے۔ہمارے خیال میں یہ کتاب اپنے موضوع پر انتہائی منفرد اور جامع کتاب ہے جسے ہر تحقیقی ادارے اور لائبریری کی زینت ہونا چاہیے۔اس سے نہ صرف یہ کہ اہل حدیث کے مسلک و منہج سے آگاہی حاصل ہوگی، بلکہ احناف کے مختلف گروہوں کے زاویہ ہاے نگاہ اور طرز ہاے عمل کو سمجھنے میں بھی مدد ملے گی۔نیز اربابِِ تقلید سے بامعنی اور مفید مباحثہ و مکالمہ میں بھی سہولت رہے گی۔
معنوی خوبیوں کے ساتھ ساتھ زیر نظر کتاب ظاہری محاسن سے بھی مالامال ہے۔سرورق خوب صورت، کاغذ عمدہ اور جلدبندی مضبوط ہے۔قیمت درج نہیں تاہم جس قیمت پر بھی مہیا ہو، لازماً خریدنا چاہیے۔
نوٹ: دو سال سے 'محدث' کی اشاعت کا دورانیہ بعض مجبوریوں کی بنا پر باقاعدہ نہیں ہے لہٰذا گزارش ہے کہ اپنے ریکارڈ کی تکمیل کے لیے مسلسل نمبر یعنی ۳۶۴،۳۶۳کو مدنظر رکھیں۔
[1] مکالماتِ نورپوری