کتاب: محدث شمارہ 364 - صفحہ 106
دل چسپی کا موضوع ہے؛ اس ضمن میں ان کی متعدد تحریریں شائع ہو کر اربابِِ علم وفکر سے خراجِ تحسین وصول کرچکی ہیں۔زیر تبصرہ کتاب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔یہ کتاب در اصل وہ ضخیم اور مفصل مقدمہ ہے جو موصوف نے حضرت الامام حافظ محمد صاحب محدث گوندلوی قدس اللّٰہ روحہ کی مایہ ناز تصنیف 'الاصلاح' پر لکھا تھا۔بعد ازاں اس کی اہمیت و افادیت کے پیش نظر اسے مستقل کتاب کی صورت میں طبع کیا گیا۔اس میں بنیادی و کلیدی حیثیت تو اسی مقدمہ کی ہے، تاہم اس مستقل اشاعت میں موضوع سے متعلق دیگر اہل علم کی بعض تحریریں بھی شامل کرلی گئی ہیں۔کتاب کی ترتیب اس طرح ہے: سب سے پہلے 'حرفِ اوّل'ہے، جو برادرم حافظ شاہد محمود کا تحریر کردہ ہے۔اس کے بعد حافظ صلاح الدین صاحب یوسف حفظہ اللہ کا'عرضِ مرتب' ہے، جس میں کتاب کے مقالات ومندرجات کا اجمالی تعارف پیش کیا گیا ہے۔کتابِ ہٰذا کے مقدمہ کے طور پر مولانا محمد حنیف ندوی رحمہ اللہ کا مضمون 'تعارفِ اہل حدیث'شامل کیا گیا ہے، جس میں انتہائی دل نشین اور ادبی پیراے میں اہل حدیث کے مسلک اور نقطہ نظر کی وضاحت کی گئی ہے۔ ۹ صفحات کے مقدمہ کے بعد اصل کتاب کا آغاز ہو تا ہے۔سب سے پہلا مقالہ محترم حافظ صاحب کا ہے، جو 'اہل حدیث کا مسلک و منہج اور احناف سے اختلاف کی حقیقت و نوعیت؛ ایک نہایت اہم مبحث کی وضاحت' کے زیر عنوان ایک صد صفحات (ص۲۷تا۱۲۶) پر پھیلا ہوا ہے۔ دوسرا مقالہ 'عقائد علماے دیوبند' کے نام سے ہے۔یہ'تکملۂ مضمون ماسبق' ہے اور صفحہ۱۲۷سے شروع ہو کر صفحہ ۱۵۳ پر اختتام پذیر ہورہا ہے۔ تیسرے مقالے کا عنوان ہے: 'شخصیت پرستی اور مشیخیت کے دینی و اخلاقی مفاسد'، یہ مولانا محمد عیسیٰ صاحب منصوری کے قلم سے ہے اور ۱۹ صفحات (ص۱۵۴تا۱۷۲) پر مشتمل ہے۔ چوتھا مقالہ امام العصر مولانا محمد ابراہیم میرسیالکوٹی ﷫ کی کتاب 'تاریخ اہل حدیث' سے لیا گیا ہے۔یہ مبحث بہ عنوان 'اہل حدیث کا طرزِ استدلال و تحریکِ اجتہاد اور احناف کا خودساختہ اُصولوں کی بنیاد پر احادیث کا انکار' کافی طویل ہے اور کتاب کے ۸۸ صفحات کو محیط ہے۔ پانچویں نمبر پر مولانا عبدالرحمٰن صاحب ضیا (سابق شیخ الحدیث، جامعہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ) کا