کتاب: محدث شمارہ 363 - صفحہ 98
اپنی منزلیں طے کر رہا ہے اور یہ ننھے ننھے پودے بھی ان شاء اللہ بارآور درخت بن جائیں گے اور محترم شیخ صاحب کےلیے صدقہ جاریہ کا کام کرتے رہیں گے۔
ہمارے وہم وگمان میں بھی نہ تھا کہ محترم شیخ ہمیں اتنے جلدی چھوڑ کر چلے جائیں گے۔ ان کی رفاقت کے لمحات یقینی طور پر یاد آتے رہیں گے۔ان کا حسین اور منور چہرہ نظروں کے سامنے جب آتا ہے تو دل کو طمانیت حاصل ہوتی ہے۔ ان کی گفتار ورفتار اور نشست وبرخاست ہر لمحہ یاد آتی رہے گی۔ جانے والے تم ہمیں بہت یاد آؤ گے!!
شیخ محترم کو جو مقام اللہ تعالیٰ نے عنایت فرمایا، اسے کسی شاعر نے ان الفاظ میں ذکر کیا ہے:
ایں سعادت بزروبازونیست تانہ بخشد خدائے بخشندہ
''ایسے مراقب بزورِ بازو حاصل نہیں ہوتے بلکہ محض اللہ تعالیٰ کا فضل ہوتا ہے۔''
ایسے علما ے کرام جو راسخون فی العلم کے درجہ پر فائز ہیں، دنیا ان کے وجود سے خالی ہوتی جا رہی ہے، شیخ صاحب کا شمار ان نابغہ روزگار ہستیوں میں ہے کہ ایسے علما صدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں۔آپ کے شاگردانِ باوفا آپ کو اپنی دعاؤں میں ہمیشہ یاد کرتے رہیں گے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے جان نثار ساتھی سیدنا ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کی موت پر جو دعا مانگی تھی، ہم بھی محترم شیخ صاحب کے لیے وہی دعا مانگتے ہیں:
اللّٰه م اغفر لحافظ زبير عليزئي وارفع درجته في المهديين واخلفه في عقبه في الغابرين واغفرلنا وله يا رب العالمين وافسح له في قبره ونور له فيه
''اے اللہ ! حافظ زبیر علی زئی رحمۃ اللہ علیہ کی مغفرت فرما ، ہدایت یافتہ لوگوں میں اس کا درجہ بلند فرما، اس کے پیچھے باقی رہ جانے والوں میں تو اس کا خلیفہ بن جائے۔ تمام جہانوں کے پروردگار! ہمیں اور اسے بخش دے، اس کی قبر کو کشادہ فرما اور اسے (نور سے) منور فرما۔''
شیخ صاحب کے اہل وعیال اور عزیز واقارب سے ہم اِنہی الفاظ سے تعزیت کرتے ہیں۔ اے اللہ ! ہمارے شیخ حافظ زبیر علی زئی کی مغفرت فرما ، اُن کی لغزشوں کو معاف فرما اور جنت الفردوس میں ان کو اعلیٰ مقام نصیب فرما۔ آمین!