کتاب: محدث شمارہ 363 - صفحہ 97
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے :
((كفٰى بالمرء أن يحدّث بكل ما سمع)) [1]
''کسی آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے اتنی ہی بات کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات آگے بیان کر ے۔ (اور اس کی تحقیق نہ کرے)''
شیخ صاحب نے اس عرصہ میں بے شمار علمی وتحقیق مضامین لکھے جن میں سےبہت مضامین اُنہوں نے ماہنامہ 'اشاعۃ الحدیث' میں شائع کر دیے۔ اور اب یہ تمام مضامین کتابی شکل میں بھی شائع ہوچکے ہیں اور دین حق کے پروانے ان مضامین سے اپنی علمی پیاس بجھا رہے ہیں۔ شیخ صاحب کی اکثر کتب کو لاہور میں مکتبہ اسلامیہ ، اردو بازار والے مولانا محمد سرور عاصم شائع کرتے رہے۔ ان کتابوں سے شرک وکفر، بدعات اورتقلید جامد کے اندھیرے چھٹنے لگے اور لوگوں کے قافلے قرآن وحدیث اور توحید وسنت کی طرف رواں دواں ہو ئے اور اللہ تعالیٰ نے نورِ ایمان اور نورِ قرآن وحدیث سے لوگوں کے سینوں کو منو ر کرنا شروع کر دیا ۔
اللہ تعالیٰ سے اُمید واثق ہے کہ شیخ صاحب کی یہ تمام تگ ودو اسلام کے چشمہ صافی کو تیز تر کرنے اور اس کی نشأۃِ ثانیہ کے لیے خالص بنیاد کا کام کرے گی ۔ شیخ صاحب تو دنیا سے روانہ ہو چکے لیکن ان کا مشن سنبھالنے کے لیے ان کے شاگرد میدانِ عمل میں مصروف ہیں۔ شیخ صاحب کی جدائی کا صدمہ یقیناً ہمارے لیے ناقابل برداشت ہے لیکن شیخ صاحب جو دینی اثاثہ چھوڑ گئے ہیں، وہ ہمارے لئے تقویت کا زبردست سہارا ہے۔ گویا شیخ محترم ہم سے جدا ہونے کے بعد ہمارے درمیان زندہ ہیں، ان کے ورثہ کی حفاظت اللہ کی مدد سے ان کے شاگرد اور ساتھی کریں گے اور کتاب وسنت کی جس شاہراہ پر آپ زندگی بھر مصروف اور گامزن رہے ہیں، اللہ کی توفیق سے ہم اس راہ کو کھوٹا نہ کریں گے بلکہ یقین محکم کے ساتھ علم کی اس راہ پر رواں دواں رہیں گے۔
شیخ محترم نے جو کچھ محنت فرمائی ہے، اسے وہ اپنے پیچھے صدقہ جاریہ بنا کر چھوڑ گئے ہیں۔ محترم شیخ نے طلبا وطالبات کے لیے اپنے ہاں مدرسہ کی بنیاد بھی رکھ دی تھی اور یہ قافلہ بھی اب
[1] صحیح مسلم:5