کتاب: محدث شمارہ 363 - صفحہ 96
تھی اور پھر مجھے بھی کہا کہ آپ بھی ان سے 'اجازۂ حدیث' حاصل کر لیں۔ چنانچہ میں نے بھی ان دونوں بزرگوں سے 'اجازۂ حدیث' حاصل کر لی۔ شیخ موصوف نے اپنے رسالہ 'الحدیث' میں ان دونوں بزرگوں کا مفصل تذکرہ کیا ہے اور پھر اپنے مقالات میں بھی ان کے تذکروں کو نقل کیا ہے۔[1] میں نے 1989ء میں کتاب 'الفرقۃ الجدیدۃ' لکھی جو فرقہ مسعودیہ کے ردّ میں تھی۔ اور اس کتاب میں شیخ صاحب کے ایک مضمون کو میں نے بطورِ مقدمہ شامل کتاب کر لیا تھا۔شیخ صاحب نے میری اس کتاب کو بے حد پسند کیا اور شیخ صاحب جو مضمون فرقہ مسعودیہ کے ردّ میں لکھتے، اس میں میری کتاب 'الفرقۃ الجدیدۃ' کو پڑھنے کی خاص تاکید فرماتے۔اس کتاب میں ذکر کردہ احادیث کی تحقیق وتخریج کا کام بھی شیخ صاحب نے فرمایا تھا۔ شیخ صاحب نے میرا ایک مضمون 'بے اختیار خلیفہ کی حقیقت'بھی الحدیث کے شمارہ نمبر 22 میں شائع فرمایا تھا اور اس مضمون کو اُنہوں نے بے انتہا پسند فرمایا اور اس کا پروف بھی مجھے تصحیح کے لیے بھیجا تھا۔ موصوف نے ماہنامہ 'الحدیث' کا آغازجون 2004ء سے فرمایا تھا اور اب نومبر 2013ء میں اس کا شمارہ نمبر 111 آ چکا ہے۔ اس رسالہ کو بعد میں ماہنامہ 'اشاعۃ الحدیث' کا نام دے دیا گیا۔ 9 سال کے اس عرصہ میں موصوف کے قلم سے ایسے علمی وتحقیقی مضامین منظر عام پر آئے کہ جس نے علمی دنیا کو حیران کر کے رکھ دیا۔ حقیقت یہ ہے کہ موصوف نے اپنے آپ کو دین کے کام اور خدمت ودفاعِ حدیث کے لیے وقف کر دیا تھا۔ موصوف نے یہ علمی وتحقیقی کام قرآنِ کریم اور حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے مطابق شروع کیا تھا: ﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا إِن جاءَكُم فاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنوا...6﴾[2] سورۃ الحجرات ''اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو تم اس کی اچھی طرح تحقیق کر لیا کرو۔ ''(اور تحقیق کےبعد ہی اسے لوگوں کےسامنے پیش کرو)
[1] دیکھیے:مقالات حصّہ اول 484تا 506 [2] الحجرات :6