کتاب: محدث شمارہ 363 - صفحہ 7
اُن کی سربراہی میں دنیا بھر سے بلائے جانے والے نامور علما وفقہا اس یونیورسٹی کے اوّلین اساتذہ کرام قرار پائے۔ پاکستان سےمدینہ منورہ یونیورسٹی میں سب سے پہلا تعلیمی سکالر شپ حضرۃ العلام ، مجتہد العصر حافظ عبد اللہ محدث روپڑی رحمۃ اللہ علیہ کے زیر انتظام چلنے والے جامعہ اہل حدیث، لاہور کو حاصل ہوا، اور اسی جامعہ کے تین طلبہ، جو محدث روپڑی کے ممتاز شاگرد تھے، سب سے پہلے 1963ء میں علماے پاکستان کی ایک نمائندہ پروقار تقریب میں اس مبارک مقصد کےلئے مدینۃ الرسول صلی اللہ علیہ وسلم عازمِ سفر ہوئے۔ ان تین علما کے اسماے گرامی شیخ الحدیث حافظ ثناء اللہ مدنی حفظہ اللہ، مولانا ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی حفظہ اللہ اور مولانا عبد السلام کیلانی مدنی رحمۃ اللہ علیہ ہیں۔ ان علما نے مدینہ منورہ سے واپسی پر، ایک طرف 'محدث' کے نام سے تحقیقی مجلّہ جاری کیا۔ مولانا کیلانی رحمۃ اللہ علیہ نے اوّل الذکر کے گاؤں سرہالی کلاں، قصور میں بیٹھ کر مجلّہ کا یہ مبارک نام تجویز کیا،جس کی عملی ذمہ داری مولانا عبد الرحمٰن مدنی 43 برس سے پوری کررہے ہیں۔دوسری طرف تعلیم وتدریس کے میدان میں رحمانیہ کے نام سے ثانوی درجہ کی دینی درسگاہ سے آغاز کیا گیا جس میں متعدد کبار علما کے ساتھ تینوں شخصیات درس وتدریس کے فرائض انجام دیتی رہیں۔'محدث' اور 'رحمانیہ' کا نام اختیار کرنے کی وجہ اس مبارک تسلسل کا احیا بھی ہے جو قیامِ پاکستان سے قبل جماعت اہل حدیث کی مایہ ناز درسگاہ 'دار الحدیث رحمانیہ ،دہلی' کے ذریعے پاکستان اور دنیا بھر میں پھیلا۔ اُس درسگاہ سے بھی 'محدث' کے نام سے ماہوار مجلّہ 1932 سے 1943ء تک شائع ہوتا رہا جس کے مدیروں میں 'مرعاۃ المفاتیح' کے نامور مؤلف مولانا عبید اللہ رحمانی مبارکپوری اور نائب امیر جماعتِ اسلامی ، مولانا عبد الغفار حسن رحمہم اللہ کے اسماے گرامی قابل ذکر ہیں۔دہلی میں یہ درسگاہ بڑے علمی جاہ وجلال سے سرگرمِ عمل تھی حتیٰ کہ قیام پاکستان کے ہنگاموں میں اس کی خدمات ماند پڑتے پڑتے آخر کار ختم ہوگئیں۔ حافظ عبد اللہ محدث روپڑی رحمۃ اللہ علیہ اور اُن کے چھوٹے بھائی حافظ محمد حسین روپڑی رحمۃ اللہ علیہ ، اس درسگاہ کے نصاب ساز اور ممتحن ہوا کرتے ۔ محدث کے مدیر اعلیٰ حافظ عبد الرحمٰن مدنی ، حافظ محمد حسین روپڑی رحمۃ اللہ علیہ کے فرزند اور اپنے والد وچچا حافظ عبد اللہ محدث روپڑی کے شاگردِ خاص ہیں جنہوں نے مدینہ منورہ یونیورسٹی سے تعلیم پانے کے بعد روپڑی کی بجائے ، اس سے مبارک تر نسبت 'مدنی' اختیار کرلی۔