کتاب: محدث شمارہ 363 - صفحہ 47
أخبرنا أبو حامد أحمد بن علي الحافظ، أنبا زاهر بن أحمد، ثنا أبو بكر بن زياد النيسابوري، حدثنا محمد بن إسحاق، ثنا هيثم بن خارجة، ثنا إسماعيل بن عياش، عن عمرو بن مهاجر، أن عمر بن عبد العزيز قال: الأضحى يوم النحر وثلاثة أيام بعده[1] ''خلیفہ عمر بن عبد العزیز نے کہا ہے کہ قربانی عید کے دن اور اس کے بعد تین دن ہے (یعنی کل چار دن قربانی ہے)۔'' اس کے علاوہ درج ذیل تابعین سے بھی اہل علم نے چار دن قربانی کا قول نقل کیا ہے: امام زہری، ابراہیم نخعی، مکحول، اوزاعی اور سلیمان بن موسیٰ رحمۃ اللہ علیہم [2] ایک اہم نکتہ تابعین میں ہمیں کوئی ایک بھی ایسی علمی شخصیت نہیں ملی جس سے تین دن قربانی کا قول باسند صحیح ثابت ہو، اس کے برخلاف متعدد تابعین سے باسندِ صحیح چار دن قربانی کا قول منقول ہے۔اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم بھی چار دن قربانی ہی کے قائل تھے اور ان میں بعض کی طرف جو یہ منسوب ہے کہ وہ تین دن قربانی کے قائل تھے تو یہ نسبت غلط ہے یا پھر اُنہوں نے تین دن والے قول سے رجوع فرما کر حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے موافق چار دن قربانی والا موقف اپنا لیا تھا۔ چار دن قربانی اور ائمہ اربعہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ بعض نے امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی طرف تین دن قربانی کا قول منسوب کیا ہے۔ مگر واقعۃً امام ابو حنیفہ کے نزدیک قربانی کتنے دن تھی، اس سلسلے میں امام ابو حنیفہ سے صحیح سند سے کوئی قول ہمیں نہیں ملا۔
[1] سنن الکبریٰ للبیہقی: 9/ 297 اسنادہ صحیح [2] التمہید لابن عبد البر: 23/ 196؛ شرح النووی علی مسلم: 13/ 111؛ زاد المعاد لابن القیم: 2/ 319؛ المحلیٰ لابن حزم: 7/ 378؛ تفسیر ابن کثیر: 5/ 416،دارِ طیبہ