کتاب: محدث شمارہ 363 - صفحہ 38
ہے۔ جو کہ محل شاہد ہےبلکہ اس میں ہے کہ ابن جریج نے اسے سلیمان بن موسیٰ سے روایت کیا ہے یعنی مرسلاً۔ کیونکہ انہوں نے اس کی سند ذکر نہیں کی تو یہ مرسل گذشتہ موصول طرق کے لئے قوی شاہد ہے۔ '' مذکورہ بالا روایت کی سندی بحث اور اس کے تمام راویوں کی عدالت وثقاہت جاننے کے لئے اس موضوع پر ہمارے تفصیلی کتابچے 'چار دن قربانی کی مشروعیت' کے صفحات 10 تا 19 ملاحظہ کریں، نیز علامہ ناصر الدین البانی کے اس آخری تبصرے کہ اس میں ذبح کا لفظ مرسل ہے، سے ہمیں اتفاق نہیں ۔ علامہ محمد رئیس ندوی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب 'غایۃ التحقیق فی تضحیۃ ایام التشریق' کے صفحہ 86،77 اور 89 پر اس کی تفصیلی وضاحت کردی ہے۔ (ملخصاً) الغرض امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ کی روایت کردہ یہ حدیث بالکل صحیح ومتصل ہے، اس صحیح ومتصل سند کے سامنے آنے کے بعد ایام تشریق کے ایام ذبح ہونے والی حدیث کی تصحیح کے لیے کسی بھی اور سند کی سرے سے ضرورت ہی نہیں ہے، علامہ محمد رئیس ندوی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی کہا ہے: ''سلیمان سے ابن جریج کی روایت کردہ زیر بحث حدیث نے حدیث ِ مذکور کو مزید شواہد ومتابعات سے مستغنی کردیا ہے۔''[1] دوسری حدیث: حدیث جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ امام ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ (م 354ھ) سیدنا جبیر بن مطعم سے روایت کرتے ہیں : قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : ((كل عرفات موقف، وارفعوا عن عرنة، وكل مزدلفة موقف، وارفعوا عن محسر، فكل فجاج من منحر، وفي كل أيام التشريق ذبح)) [2] '' اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پورا عرفات وقوف کی جگہ ہے اور عرنہ سے ہٹ کر وقوف کرو اور پورا مزدلفہ وقوف کی جگہ ہے اور وادئ محسر سے ہٹ کر وقوف کرو اور منیٰ کا ہر راستہ قربانی کی جگہ ہے اور تشریق کے تمام دن ذبح کرنے کے دن ہیں۔'' یہ حدیث مرفوع متصل صحیح ہے۔ امام ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے ۔سیدنا جبیر بن مطعم
[1] غایة التحقیق في تضحیة أيام التشريق:ص89 [2] صحیح ابن حبان: 9/ 166، رقم 3854