کتاب: محدث شمارہ 363 - صفحہ 21
بنک انٹرسٹ ، انعامی بانڈز ، ڈیفنس سرٹیفکیٹس ، سیونگ سرٹیفکیٹس، پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز اور کمرشل انشورنس بھی شامل ہیں کیونکہ ان پریہ تعریف صادق آتی ہے ۔ رِبا البیوع سود کی واضح ترین شکل تووہی ہے جو اوپر بیان ہوئی ہے اور اسی کو سابقہ شریعتوں میں حرام قرار دیا گیا ہے لیکن اسلام کی نگاہ میں سود کی ایک اور قسم بھی ہے جو پہلی قسم کی طرح ہی حرام ہے ۔ وہ ہے ایک جنس کی دو چیزوں کا اس طرح تبادلہ کرنا کہ دونوں یا ایک طرف سے اُدھار ہوجیسے روپے کاڈالرکے ساتھ اُدھار تبادلہ یاایک قسم کی دوچیزوں کا کمی بیشی کے ساتھ تبادلہ کرنا جیسے گندم کا گندم کے ساتھ کمی بیشی کے ساتھ تبادلہ ۔اس کو' رباالبیوع' یا 'ربا الفضل' کہتے ہیں یعنی سود کی وہ قسم جس کاتعلق خرید وفروخت یا تبادلے کے سودوں سے ہے ۔ رباالبیوع کے متعلق احادیث حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا : (( یَنْهَی عَنْ بَیْعِ الذَّهَبِ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ بِالْفِضَّةِ وَالْبُرِّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِیْرِ بِالشَّعِیْرِ وَالتَّمْرِ بِالتَّمْرِ وَالْمِلْحِ بِالْمِلْحِ إِلَّا سَوَاءً بِسَوَاءٍ عَیْنًا بِعَیْنٍ فَمَنْ زَادَ أَوْ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَی فَرَدَّ النَّاسُ مَا أَخَذُوْا)) [1] ''آپ صلی اللہ علیہ وسلم سونے کی سونے کے ساتھ ،چاندی کی چاندی کے ساتھ گندم کی گندم کے ساتھ جو کی جو کے ساتھ کھجور کی کھجور کے ساتھ اور نمک کی نمک کے ساتھ بیع سے منع فرماتے تھے الایہ کہ برابربرابر اور نقد ہوں جو زیادہ لے یا زیادہ دے وہ ربا کا مرتکب ہوا تو لوگوں نے جولیا تھا وہ لوٹا دیا۔'' ظاہر ہے ایک جیسی دو چیزوں کے تبادلے کی ضرورت اس وقت پیش آتی ہے جب ان کی جنس ایک ہونے کے باوجود کوالٹی میں فرق ہو۔ اس صورت میں اسلام نے ہمارے سامنے دو ہی
[1] صحيح مسلم:کتاب المساقات:4061