کتاب: محدث شمارہ 363 - صفحہ 19
آج بھی تورات میں کئی جگہ سود کی ممانعت کے احکام موجود ہیں۔ چنانچہ تورات کی کتاب 'استثنا' میں ہے : ''تواپنے بھائی کوسود پرقرض نہ دینا خواہ وہ روپے کاسود ہویا اناج کا یاکسی ایسی چیز کاجو بیاج پر دی جایاکرتی ہو۔''[1] کتابِ 'خروج' میں ہے : ''اگر تومیرے لوگوں میں سے کسی محتاج کوجوتیرے پاس رہتاہو کچھ قرض دے تو اس سے قرض خواہ کی طرح سلوک نہ کرنا اور نہ اس سے سود لینا۔''[2] کتاب 'احبار' میں ہے : ''اور اگر تیرا کوئی بھائی مفلس ہوجائے اور وہ تیرے سامنے تنگ دست ہو تو تواسے سنبھالنا ۔ وہ پردیسی اور مسافر کی طرح تیرے ساتھ رہے ۔تو اس سے سود یانفع مت لینا بلکہ اپنے خدا کاخوف رکھنا تاکہ تیرا بھائی تیرے ساتھ زندگی بسر کر سکے ۔تو اپنا روپیہ اسے سود پر مت دینا اور اپناکھانا بھی اسے نفع کے خیال سے نہ دینا ۔''[3] صحیفہ 'حزقیل' میں ہے : ''سود پر لین دین کرے توکیاوہ زندہ رہے گا ؟اس نے یہ سب نفرتی کام کئے ہیں ۔وہ یقیناً مرے گا ۔اس کاخون اسی پر ہوگا ۔''[4] حرمتِ سود کا یہی حکم عیسائیوں کے لیے بھی ہے کیونکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا : ''یہ نہ سمجھو کہ میں توریت یانبیوں کی کتابوں کومنسوخ کرنے آیاہوں ۔منسوخ کرنے نہیں بلکہ پورا کرنے آیاہوں ۔''[5]
[1] استثنا 23: 19 [2] خروج، باب 22: 26 [3] احبار: باب 25: 53 تا 37 [4] حزقیل 18: 5 ،13 [5] انجیل متی، 5: 17