کتاب: محدث شمارہ 363 - صفحہ 16
نے نہ صرف اسے قطعی حرام قرار دیاہے بلکہ اسے اللہ اور اس کے رسول كے ساتھ جنگ قرار دیاہے: ﴿الَّذينَ يَأكُلونَ الرِّ‌بو‌ٰا۟ لا يَقومونَ إِلّا كَما يَقومُ الَّذى يَتَخَبَّطُهُ الشَّيطـٰنُ مِنَ المَسِّ ۚ ذ‌ٰلِكَ بِأَنَّهُم قالوا إِنَّمَا البَيعُ مِثلُ الرِّ‌بو‌ٰا۟ ۗ وَأَحَلَّ اللَّهُ البَيعَ وَحَرَّ‌مَ الرِّ‌بو‌ٰا۟ ۚ فَمَن جاءَهُ مَوعِظَةٌ مِن رَ‌بِّهِ فَانتَهىٰ فَلَهُ ما سَلَفَ وَأَمرُ‌هُ إِلَى اللَّهِ ۖ وَمَن عادَ فَأُولـٰئِكَ أَصحـٰبُ النّارِ‌ ۖ هُم فيها خـٰلِدونَ ﴿275﴾ يَمحَقُ اللَّهُ الرِّ‌بو‌ٰا۟ وَيُر‌بِى الصَّدَقـٰتِ ۗ وَاللَّهُ لا يُحِبُّ كُلَّ كَفّارٍ‌ أَثيمٍ ﴿276﴾[1] ''جولوگ سود کھاتے ہیں وہ یوں کھڑے ہوں گے جیسے شیطان نے کسی شخص کو چھو کر مخبوط الحواس بنا دیا ہو ۔اس کی وجہ ان کا یہ قول ہے کہ تجارت بھی تو آخر سود کی طرح ہے، حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال قرار دیا ہے اور سود کو حرام ،اب جس شخص کو اس کے ربّ کی طرف سے یہ نصیحت پہنچ گئی اور وہ سود سے رک جائے تو پہلے جو سود کھا چکا اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے مگر جو پھر بھی سود کھائے تو یہی لوگ دوزخی ہیں ، جس میں ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا اور صدقات کی پرورش کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کسی ناشکرے بندے کو پسند نہیں کرتا ۔'' ﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَر‌وا ما بَقِىَ مِنَ الرِّ‌بو‌ٰا۟ إِن كُنتُم مُؤمِنينَ ﴿278﴾ فَإِن لَم تَفعَلوا فَأذَنوا بِحَر‌بٍ مِنَ اللَّهِ وَرَ‌سولِهِ ۖ وَإِن تُبتُم فَلَكُم رُ‌ءوسُ أَمو‌ٰلِكُم لا تَظلِمونَ وَلا تُظلَمونَ ﴿279﴾[2] ''اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے، اسے چھوڑ دو اگر تم مؤمن ہو۔ اور اگر تم نے سود نہ چھوڑا تو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے ساتھ لڑنے کے لیے تیار ہو جاؤ۔ ہاں اگر تو بہ کر لو توتمہارا اصل مال تمہارا ہی ہے، نہ ظلم کرو ،نہ تم پر ظلم کیا جائے ۔ ''
[1] سورة البقرة: 275، 276 [2] سورة البقرة: 278، 279