کتاب: محدث شمارہ 363 - صفحہ 15
معیشت و اقتصاد شیخ الحدیث حافظ ذوالفقار علی[1] سود کی حرمت وحقیقت اور بعض شبہات کا اِزالہ ۱۴/ نومبر ۱۹۹۱ء کو پاکستان کی فیڈرل شریعت کورٹ نے ہر قسم کے سودی کاروبار کو حرام قرار دےکر ملکی معیشت کو اس سے جلد پاک کرنے کا تاریخ ساز فیصلہ دیا تھا اور ۲۳ دسمبر ۱۹۹۹ءکو سپریم کورٹ کے شریعت اپلیٹ بنچ نے بھی اس کی توثیق کی تھی لیکن ۲۴ جون ۲۰۰۲ء کو سپریم کورٹ نےUBLکی نظر ثانی کی اپیل پر اس فیصلے کو کالعدم قرار دے کر اسے دوبارہ فیڈرل شریعت کورٹ میں بھیج دیا گیا جہاں اب اس کیس کا از سر نو جائزہ [2]لیاجارہاہے۔یہ مضمون اسی تناظر میں لکھا گیا ہے ۔ حرمتِ سود سودخواہ کسی غریب ونادار سے لیاجائے یا کسی امیر اور سرمایہ دار سے ، یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری ، حرص وطمع، خود غرضی ، شقاوت وسنگ دلی، مفاد پرستی ، زر پرستی اور بخل جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں بلکہ معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے اس لیے دین اسلام اسے کسی صورت برداشت نہیں کرتا۔ قرآن حکیم
[1] شیخ الحدیث ابوہریرہ ، شریعہ کالج ، مسجد ابوہریرہ ، کریم بلاک ، علامہ اقبال ٹاؤن ، لاہور [2] نظرثانی کی اس درخواست پر سابقہ فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے، از سرنو کیس کا جائزہ لینے کی ہدایت کی گئی ۔ 11 برس یونہی گزر گئے اور اب 21/اکتوبر 2013ء کو اس کیس کی سماعت کا آغاز وفاقی شرعی عدالت میں کردیا گیا ہے، گویا معاملہ پھر سے وہیں آپہنچا ہے جہاں سے 22برس قبل وفاقی شرعی عدالت میں شروع ہوا تھا۔ شرعی عدالت نے14 سوالات پر مشتمل سوالنامہ جاری کردیا ہے جس کا جواب 5 نومبر سے پہلے پہلے طلب کیا گیا ہے۔ ان میں سے بیشتر سوالات وہی ہیں، جن کاجواب اس سے پہلے بھی دیا جا چکا ہے، محدث کے خصوصی شمارہ سود نمبر مجریہ اکتوبر1999ء میں ان سوالات کے تفصیلی جوابات ملاحظہ کئے جاسکتے ہیں۔اس سارے منظر نامے سے حکومتِ پاکستان کی نفاذِ اسلام کے لئے 'مخلصانہ خدمات'اور رجحانات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ ح م