کتاب: محدث شمارہ 363 - صفحہ 14
اسلامی تعلیمات سے مزین یہ لوگ معاشرے کی امامت وسیادت اور ان کو راہِ راست پر لانے کا خیال ترک کردیں۔ اسلامی معاشرہ اللہ کی تعلیمات سے غافل اورمغربی افکار کی گمراہی میں لتھڑا رہے اور وہاں اہل دنیا کو دین کے تقاضوں سے بےپروا ہوکر اپنی خواہشات کی تکمیل میں پورے معاشرے کو کھپا تے رہنے کی پوری آزادی حاصل رہے۔ ہمارا دین 'اسلام' مسجد ومدرسہ یعنی عبادت وتعلیم سے تقویت پاکر پورے معاشرے میں اپنا مؤثر پیغام پھیلاتا ہے اور ایک کامل نظامِ حیات کی طرف مسلمانوں کو لے جاتا ہے۔ اس لئے کسی مدرسہ میں تعلیم کو دینی اور دنیاوی کے دو دائروں میں تقسیم کرکے پڑھنا، دراصل سیکولرذہنیت کا شاخسانہ ہے۔ مسلمان کی تعلیم اور پوری زندگی سب کی سب اللہ کے لئے ہی ہوتی ہے ، دینی علوم کے ساتھ ساتھ وہ اُمورِ دنیا کو بھی اللہ کے احکام کی تعمیل میں سیکھتا اور الٰہی مقاصد کے لئے ہی بروے کار لاتا ہے۔ اس بنا پر تعلیمی ثنویت کا خاتمہ اشد ضروری ہے جو ہمارے پورے معاشرے کو دین دار اور بے دین کی تقسیم میں بانٹتی جارہی ہے۔ تعلیمی ونظریاتی تقاضوں کے علاوہ، مدارس میں پڑھنے والے طلبہ پر معاشرتی دباؤ اس قدر بڑھتا جارہا ہے کہ وہ مدارس میں دورانِ تعلیم سرکاری اسناد (میٹرک، ایف اے، بی اے اور ایم اے ) کے حصول میں بہت سا قیمتی وقت صرف کردیتے ہیں۔ یا تو دورانِ تعلیم ، دینی تعلیم سے بے اعتنائی کرکے یا فراغت کے بعد، کئی ایک سال اسناد کے حصول کی جدوجہد میں گزار کر... یہ مسائل اس قابل ہیں کہ اِن کے حل کی کوئی تدبیر نکالی جائے اور طلبہ پر آنے والے تعلیمی اور معاشرتی دباؤ کو قابل برداشت بنایا جائے۔ جامعہ لاہور اسلامیہ میں متعارف کرائے جانے والے نظام میں بہت سی مشکلات موجود ہیں، ابھی بہت سے عملی مسائل باقی ہیں، لیکن ایک خاندان کی سطح پر پروان چڑھنےوالا تعلیمی ادارہ ، ایک طویل محنت کے بعد ، کم ازکم ایک قابل عمل سوچ اور نمونہ ہی دے دے تو یہ بھی غنیمت ہے۔ الحمد للہ ہمارا یہ یقین ہے کہ فکری اورنظریاتی طورپر ہمارا راستہ بالکل درست ہے، اس کے امکانات بہت روشن ہیں اور مدارسِ دینیہ کا جو مقصد ہےیعنی اسلام کے ماہرین ، داعی، مدرس، مفتی ومحقق پیدا کرنا، اس میں ہم آج بھی کامیاب ہیں اور مستقبل میں بھی ... تاہم عملی دنیا میں بہت سے مراحل ابھی باقی ہیں جو اللہ کی خاص توفیق اور مدد کے ساتھ ان شاء اللہ ضرور حاصل ہوکر رہیں گے ۔ والَّذين جاهدوا فينا لنهدينّهم سُبلنا !![ ڈاکٹر حافظ حسن مدنی ]