کتاب: محدث شمارہ 362 - صفحہ 98
برادرم حافظ مدنی صاحب کی اولاد کی تعلیم وتربیت میں اُن کی والدہ محترمہ رضیہ مدنی کا ذکر نہ کرنا زیادتی ہوگا۔محترمہ نہایت نیک خاتون ہیں، تین دہائیوں سے خواتین کو قرآن کریم اور حدیثِ نبوی کی تعلیم دینے میں مصروفِ عمل ہیں، آپ سے ہزاروں خواتین تعلیم حاصل کرکے، دین کی اس روشنی کو آگے پھیلا رہی ہیں ۔ آپ صاحبِ تیسیر القرآن مولانا عبد الرحمٰن کیلانی کی دوسری بیٹی ہیں، اور لاہور میں خواتین کے درجنوں تعلیمی مراکز آپ کے زیر نگرانی چل رہے ہیں۔ مولانا محمدحسین روپڑی رحمۃ اللہ علیہ کےایک پوتے (حافظ عبدالرحمٰن مدنی حفظہ اللہ کے بھتیجے) حافظ عبدالحفیظ روپڑی بھی دنیوی علوم سے آراستہ ہونے کے بعد روپڑی خاندان کی علمی و دینی روایات کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ کراچی میں اُن کےوالد حافظ عبداللہ حسین روپڑی مرحوم نے جامعہ عمر بن عبدالعزیز کے نام سے ڈیفنس کراچی میں ایک دینی ادارہ قائم فرمایا تھا۔ اب مولانا حافظ عبدالحفیظ حفظہ اللہ اِس کے مدیر و منتظم اور والد مرحوم کے لگائے ہوئے پودے کو اپنے خونِ جگر سے سینچ رہے ہیں۔ خود بھی موصوف تحقیقی و علمی ذوق سے بہرہ ور ہیں، علاوہ ازیں علما کے نہایت قدر دان اور ان کے خوانِ علم کی ریزہ چینی میں فخر محسوس کرتے ہیں۔ اُن کےساتھ بھی جماعت کی اُمید یں وابستہ ہیں۔ اللہ نے اُن کو مالی وسائل سےبھی نوازا ہے علم کی دولت سے بھی مالامال کیا ہواہے۔نیز اپنے برادران گرامی قدر کا مالی تعاون بھی اُنہیں حاصل ہے، علاوہ ازیں وہ خاندان کےعلم و عمل کی روایات کو آگے بڑھانے کا جذبۂ فراواں بھی رکھتے ہیں۔ وفقہ الله ابھی حال ہی میں اُنہوں نے دو میدانوں میں نہایت اہم علمی پیش رفت کی ہے، اللہ تعالیٰ اُن کو کامیاب فرمائے۔ایک، اپنے ادارے میں یک سالہ دورۂ تخصص شروع کیا ہے اور دوسرا دارالافتا کے لئے مستند علما کا ایک بورڈ بنا دیا ہے۔ ایک حسرت اور آرزو جب مولانا محمد حسین روپڑی رحمۃ اللہ علیہ کے صاحبزادگانِ گرامی قدر اور ذی شان پوتوں کا ذکر نوکِ قلم پر آ ہی گیا ہے تو ایک حسرت اور آرزو کا ذکر کر دینا بھی مناسب معلوم ہوتا ہے اور وہ یہ