کتاب: محدث شمارہ 362 - صفحہ 90
تبلیغی، دعوتی اور مناظرانہ خدمات اور ان کے برادرِ اکبر حافظ محمد اسماعیل روپڑی رحمۃ اللہ علیہ کی بے مثال اور سحر انگیز خطابت سے ہزاروں اور لاکھوں لوگ متأثر اور فیض یاب ہوئے ہیں۔ ان کی بدولت اس خاندان کا بھی احترام لاکھوں دلوں میں موجود ہے لیکن آج اس خاندان میں سے بھی صرف حافظ محمد حسین رحمۃ اللہ علیہ صاحب کے ایک صاحبزادے حافظ عبدالرحمٰن مدنی حفظہ اللہ اپنے خاندان کے علم و عمل کی روایات کو برقرار رکھے ہوئے ہیں اور اسی لئے ان کا احترام ان کے اکابر کی طرح لوگوں کے دلوں میں موجود ہے جبکہ محدث روپڑی رحمۃ اللہ علیہ جیسی شخصیت کی اولاد سے کوئی واقف بھی نہیں کیونکہ وہ علم و فضل کی اس روایت سے محروم ہے جو اس خاندان کا امتیاز تھا۔ [مزید اضافہ آخر میں نمبر ایک کے تحت] اسی طرح کیلیانوالہ کا کیلانی خاندان ہے جو تین چار پشتوں سے دینی علوم سے وابستگی اور دینی اقدار و روایات کی پابندی میں ممتاز چلا آرہا ہے۔ آج بھی الحمدللہ یہ خاندان اپنے اکابر کے علم وعمل کی روایات کا حامل اور دین کی سربلندی اور اس کی نشرواشاعت میں کوشاں ہے۔ کثّر اللّٰه سوادهم و شکر اللّٰه مساعیهم اس طرح پاک و ہند میں اور متعدد خاندان ہیں جو کئی پشتوں سے علم و عمل اور زہد و تقوےٰ کی روایات کے امین چلے آرہے ہیں اور اس کی وجہ سے دینی حلقوں میں ان کا ایک خاص مقام اور ادب و احترام ہے، استقصا مقصود نہیں ہے۔ صرف بطورِ مثال یہ عرض کیا گیا ہے کہ دینی و علمی روایات کا تسلسل، جو ہمارے سلف کا طُرۂ امتیاز تھا، آج اس گئے گزرے دور میں بھی یہ چیز عزت و احترام کا باعث ہے اور اس سے انقطاع گمنامی اور بے توقیری کا ذریعہ۔ اس لئے آج اس بات کی شدید ضرورت ہے کہ اللہ نے جن لوگوں کو دین کے فہم و شعور سے نوازا ہے، جو ان پر اللہ کا ایک بڑا حسان ہے کہ ((من یرد اللّٰه به خیرًا یفقهه في الدین)) (حدیثِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ) وہ اپنی اولاد کو دینی علوم کے زیور سے آراستہ کریں۔ اپنے خاندانوں میں دینی و علمی روایات قائم کریں اور پھر انہیں زندہ اور برقرار رکھنے کی سعی کریں ۔جن خاندانوں میں یہ سلسلہ قائم ہے وہ بھی اس روایت کی نہ صرف حفاظت کریں بلکہ اسے مزید مستحکم اور وسیع کریں۔ بہرحال یہ تو مقطع میں ایک سخن گسترانہ بات آگئی۔ گفتگو حاجی ظہور الٰہی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی