کتاب: محدث شمارہ 362 - صفحہ 9
عوام پر شدید جبر وقہر سے اختلاف کرتے ہوئے، مصر کے عبوری نائب صدر ، ایٹمی سائنس دان محمد برادعی نے حکومت کو اپنا استعفیٰ پیش کردیا ہے، لیکن اپنے ساتھیوں میں نئے رجحان کی روک تھام کے لئے اور اپنے بدانجام سے خائف مصری حکومت نے اُلٹا اپنے مستعفی نائب صدرکے خلاف قتل وغارت کے اقدامات کا الزام عائد کرکے اُن کی واپسی پرسوالیہ نشان کھڑا کردیا ہے۔ مصر میں خانہ جنگی اس مقام پر پہنچ رہی ہے کہ اگر اس کا راستہ نہ روکا گیا تو عین ممکن ہے کہ امریکہ، نیٹو کی چھتری تلے وہاں 'افواجِ امن' اتار کر، مصر کی صورتحال کو مزید مخدوش کردے، جیساکہ شام میں گمراہ حکومت کے ہاتھوں جاری اہل سنّت کے بہیمانہ قتل عام کے بعد امریکی وزیر دفاع چک ہیگل انہی دنوں اس کی دھمکی دے چکے اور بحری بیڑ ے روانہ ہوچکے ہیں۔ تب مصری قوم کا مستقبل اُن کی بجائے مغربی اقوام کے ہاتھ میں ہوگا۔ پہلے مصری فوج کو ہلہ شیری دی گئی، بغاوت کے ابتدائی ایام میں ذومعنی خاموشی اختیار کی گئی۔ باخبر لوگوں کو یاد ہوگا کہ صدرمرسی کی دی گئی مہلت کے آخری گھنٹوں میں جنرل سیسی براہ راست امریکی وزیر دفاع کے ساتھ رابطے میں رہے۔امریکہ ، اسرائیل اور مغربی حکومتوں کی آشیر باد سے حکومت پر قبضہ جمانے اور خون آشام کاروائیاں کرکے مصر میں تشدد کو رواج دے دینے کے بعد ماضی کی منافقانہ روایات کے عین مطابق، امریکہ نے جنرل سیسی کی تائید سے ہاتھ کھینچنا شروع کردیا ہے اور یہ قرار دیا کہ ڈیڑھ ارب ڈالر کی وہ امداد جسے دو ماہ قبل اسرائیل نے ترغیباً شروع کرایا تھا، ایسے سنگین حالات میں جب وہاں آگ وخون کی ہولی کھیلی جارہی ہو، ہم جاری کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ صورتحال کی اس پیچیدگی کو بھانپتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل نے مصری غاصب حکومت کو مدد دینے کا اعلان کردیا ہے کہ ہم ایسے حالات میں مصر کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔[1] اس سے قبل یہی امریکہ تھا جس نے 2011ء کے بجٹ میں کانگریس سےمصر میں بظاہر جمہوریت کے قیام اور درپردہ امریکی مفادات کے لئے
[1] ''امریکی صدر بارک اوباما نے مصر کے لئے فوجی امداد ختم کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔ یورپی یونین کے 28 وزراے خارجہ کی ہنگامی ملاقات بھی آج متوقع ہے جس میں مصر پر تجارتی پابندیاں لگائے جانے پر غور کیا جاے گا۔ دوسری جانب سعودی عرب کے وزیر خارجہ شاہ سعود الفیصل نے کہا ہے کہ اگر مغربی ممالک نے مصر کی امداد روکی تو تمام عرب اور اسلامی ممالک مصرکی بھرپور مدد کریں گے۔ ادھر مصر کے متعدد شہروں میں چھٹے دن بھی کرفیو سے شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا رہا۔'' (روزنامہ 'نوائے وقت' لاہور:21/اگست2013ء)