کتاب: محدث شمارہ 362 - صفحہ 85
یاد رفتگاں صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ حاجی شیخ ظہور الٰہی رحمہ اللہ تعالیٰ تجارت پیشہ اور علمی خاندانوں کے لئے ایک قابلِ اتباع نمونہ حاجی ظہورالٰہی رحمۃ اللہ علیہ کےبارے میں یہ مضمون اُن کی وفات کے فوراً بعد 18 سال قبل،جون 1995ء میں تحریر کیا گیا تھا۔ اس عرصے میں بہت سی تبدیلیاں رونما ہوچکی ہیں، بہت سے اضافے ناگزیر ہوگئے ہیں، بہت سی نئی معلومات سامنے آئی ہیں، کچھ پہلو مزید وضاحت طلب ہوگئے ہیں، جن توقعات کا اظہار کیا گیا تھا، کچھ پوری اور کچھ نقش برآب ثابت ہوئی ہیں۔ چنانچہ اس مضمون کے آخر میں استدراک کے طور پر مزید معلومات اور تأثرات کا اظہار کیا گیا ہے جس سے مقصود اصلاح اور خیر خواہی کے سوا کچھ نہیں ﴿إِن أُر‌يدُ إِلَّا الإِصلـحَ مَا استَطَعتُ وَما تَوفيقى إِلّا بِاللَّهِ...88﴾ ... سورة هود"( ص ی) علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ کے والد محترم حاجی شیخ ظہور الٰہی صاحب گزشتہ ماہ (جون 1995ء، محرم الحرام 1416ھ) ریاض میں، جہاں وہ اپنے صاحبزادۂ گرامی قدر ڈاکٹر فضل الٰہی حفظہ اللہ، پروفیسر ریاض یونیورسٹی کے پاس مقیم تھے، فوت ہوگئے اور اُنہیں اپنے بیٹے علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ شہید کے پہلو میں البقیع(مدینہ منورہ) میں سپرد خاک کردیا گیا۔ انا لله وانا الیہ راجعون بیٹے کے بعد باپ کا بھی البقیع جیسے مقام پر دفن ہونا، جہاں بکثرت صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین اور جلیل القدر ائمہ و محدثین آسودۂ خواب ہیں، ایمان و عملِ صالح والی زندگی گزارنے کے بعد یقیناً ایک بہت بڑی سعادت ہے۔ ایک بندۂ صالح کو عباد ِصالحین کا قرب و جوار حاصل ہوجانا، ایک بڑا شرف وفضل ہے۔ بالخصوص بُعد مکانی کے باوجود مسجدِ نبوی کے پہلو میں برزخی زندگی گزارنے کے لئے جگہ کا مل جانا، ایک کرامت سے کم نہیں۔ بلا شبہ: ایں سعادت بزورِ بازو نیست تا نہ بخشد خداے بخشندہ