کتاب: محدث شمارہ 362 - صفحہ 37
'' سب سے پہلے اُنہیں اللہ کی عبادت کی دعوت دینا۔ جب وہ اللہ تعالیٰ کو پہچان لیں (یعنی اسلام قبول کر لیں) تو اُنہیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے اُن کے لیے دن اور رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔ جب وہ اسے بھی ادا کریں تو اُنہیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر زکوٰۃ فرض قرار دی ہے جو ان کے سرمایہ داروں سے لی جائے گی (جو صاحب نصاب ہوں گے) اور اُنہیں کے فقیروں میں تقسیم کر دی جائے گی۔ جب وہ اسے بھی مان لیں تو ان سے زکوٰۃ وصول کر۔ البتہ ان کی عمدہ چیزیں (زکوٰۃ کے طور پر لینے سے) پرہیز کرنا۔''[1] یہ حدیث لوگوں کو معلوم ہے اور بہت مشہور ہے ۔ چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کو اسی چیز سے ابتدا کرنے کا حکم فرمایا جس سے خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتدا فرمائی تھی اور وہ توحید کی جانب دعوت تھی۔ بلاشبہ وہ مشرکین عرب جو اس بات کو خوب اچھی طرح سے سمجھتے تھے جو اُن کی زبان میں کہا جاتا تھا، اُن میں اور مسلمانوں کی آج کل ایک غالب اکثریت میں بہت فرق ہے جنہیں اس بات کی آج دعوت نہیں دینی پڑتی کہ وہ زبان سے "لا إله إلا اللّٰه " کہیں کیونکہ یہ سب تو پہلے ہی اپنے مذاہب ، طریقوں اور عقائد کے اختلافات کے باوجود اس کے قائل ہیں۔ یہ سب کہتے ہیں کہ لا إله إلا اللّٰه ، لیکن درحقیقت یہ اس بات کے زیادہ ضرورت مند ہیں کہ وہ اس کلمۂ طیبہ کا فہم حاصل کریں۔ یہ ایک بنیادی فرق ہے ان اوّلین عرب میں جنہیں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اس بات کی دعوت دی کہ وہ لا إله إلا اللّٰه کہیں تو وہ تکبر کرتے تھے جیسا کہ قرآنِ کریم میں صریحاًبیان ہوا۔[2] وہ کیوں تکبر کرتے تھے؟ کیونکہ وہ جانتے تھے کہ اس کلمے کامعنیٰ ہے کہ اﷲ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو برابری والا نہ بناؤ اور نہ ہی اس کے سوا کسی کی عبادت کرو، جبکہ وہ اس کے سوا اوروں کی
[1] حدیث میں آگے یہ بیان ہوا ہے کہ ''اگر وہ یہ شہادتیں تسلیم کر لیں تو پھر اُنہیں خبر دینا پنج وقتہ نماز کی فرضیت کی، اگر وہ بھی مان لیں تو پھر خبر دینا زکوٰۃ کی فرضیت کے بارے میں ۔'' (مترجم) [2] اﷲ تعالیٰ کے اس فرمان کی طرف اشارہ ہے:﴿إِنَّهُم كانوا إِذا قيلَ لَهُم لا إِلـهَ إِلَّا اللَّهُ يَستَكبِر‌ونَ ﴿35﴾ وَيَقولونَ أَئِنّا لَتارِ‌كوا ءالِهَتِنا لِشاعِرٍ‌ مَجنونٍ ﴿36﴾... سورة الصافات ''ان مشرکوں سے جب یہ کہا جاتا تھا:لا إله إلا اﷲ (اﷲ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ) تو وہ تکبر کیا کرتے تھے۔ اور کہتے تھے کہ کیا ہم اپنے معبودات کو ایک شاعر ومجنون کے کہنے پر چھوڑ دیں گے۔''