کتاب: محدث شمارہ 362 - صفحہ 27
کرلیتے، ملت اسی طرح غیروں کے ہاتھوں میں کھلونا بنی رہے گی۔ اسلام کے خلاف پروپیگنڈا فوج کے اس کردار سے منسلک مسئلہ اسلام اور اس کے خلاف پروپیگنڈہ کا بھی ہے۔ اسلام احیائی نظریات کا ایک بڑا اور ایمان پرور محور ہے۔ مزاحمت اور احیا کی ہر تحریک اسلام سے قوت حاصل کرتی ہے حتیٰ کہ اُن کے دنیوی مفادات بھی اسلام کے نعرے تلے پروان چڑھتے ہیں۔غصب و استیلا کے اس سارے دور میں سب سے زیادہ حکومتیں جس نظریے کو رگیدتی ہیں، اور اس پر مشکلات وکڑی آزمائشیں آتی ہیں، وہ اسلامی تشخص اور دینی شعائر واحکام ہیں۔ مصر میں جمہوریت کے قیام کی جدوجہد ہو یا غاصبانہ حکومتی اقدامات، سب کا نشانہ سراسر اسلام اور دینی جماعتیں ہیں۔ بنگلہ دیش میں پاکستان اور مسلم اُمّہ کے ساتھ روابط کا مسئلہ ہو تو وہاں کی دینی جماعتوں کا یہ قصور سب سے بڑا ہے کہ وہ ملتِ اسلامیہ کے جسدِ واحد کےنظریے کو کیوں پروان چڑھاتی ہیں، انہی دنوں اس 'سنگین جرم' کی بنا پر جماعتِ اسلامی کو بنگلہ دیش میں غیر آئینی جماعت قرار دے کر اسلامی تحریک ہونے کی سزا دی گئی اور اس کے 90 سالہ امیر کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ ڈھاکہ میں گذشتہ دنوں قاہرہ کی طر ح ہی ہزاروں کارکنوں کو راتوں رات موت کی نیند سُلادیا گیا۔پاکستان میں شمالی علاقہ جات میں جاری جہادی تحریک جو اسلام کے ساتھ ساتھ افغانوں کے ساتھ نسلی ہم آہنگی کی بھی تحریک تھی، وگرنہ مسلمان ہونے کے ناطے یہ مسئلہ پنجابی مسلمان کا بھی تھا، اس میں پاکستان کے حکمرانوں نے میڈیا کی ملی بھگت سے اسلام بلکہ طالبانیت کو ایک گالی بنا کےچھوڑا۔ بلوچستان میں بلوچ برادری کی طرف سے انتقام کی تحریک بھی اسلام کے پردے میں ہے۔ہر مقام پر مزاحمت کار اسلام سے تقویت حاصل کرتے ہیں اور نتیجتاً اسلام ہر جگہ حکومتی اقدامات کا نشانہ ٹھرتا ہے۔ القاعدہ کا پورا استدلال اسلام کی بنا پر قائم ہے، سعودی یا مسلم حکمرانوں کے خلاف اُٹھنے والے ہر تحریک میں اسلام ہی مرکزی حوالہ ہے۔ اس بنا پر گذشتہ دو عشروں میں مسلم اُمّہ میں سب سے زیادہ اسلام کے نظریے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔قرآن وحدیث کو اگر کچھ نہیں کہا جاسکتا تو جو شخصیت یعنی عالم دین اس کی ترجمانی کرتا ہے ، اس کو کٹھ ملائیت کے نام پر خوب رگیدا جاتا ہے۔ قرآنی آیات اور اسلامی اسباق کو نصاب سے نکال دیا جاتا اور مذہبی شعائر کو کھلے عام تنقید کا