کتاب: محدث شمارہ 362 - صفحہ 21
کافی آگے ہیں۔ نتائج ہمارے سامنے ہیں کہ یہاں سیاست سے اسلام کا حوالہ ہی خارج ہوچکا ہے، اور کسی سیاسی تو کجا مذہبی جماعت نے بھی حالیہ الیکشن میں نفاذِ اسلام کے نعرے کو پیش نہیں کیا، کیونکہ اس سے عوام کی دلچسپی ، اور اس بنا پر کامیابی کے امکانات کافی مخدوش ہیں۔ الغرض جمہوریت کے ذریعے اس سے زیادہ پیش قدمی ممکن نہیں جتنی ترکی یا تیونس میں ہورہی ہے کہ اسلامی جماعتوں کی قیادت میں ملکی ترقی کی طرف بڑھا جارہا ہے اور اسلامی تقاضے پس پشت ہیں۔صرف اسلام سے نفرت کو بتدریج کم کرنے اور مسلمانوں کے مفادات کے تحفظ کی کوشش اس کا ثمرہ ہے اور یہ 'سنگین جرم' بھی مغربی حکومتوں کو گوارا نہیں۔یہ مقاصد تو پاکستان میں تحریکِ انصاف یا نواز لیگ کی حکومتیں بھی کسی حد تک پورے کرسکتی ہیں۔اگر جمہوریت کی بنا پر ہی اسلام کے لئے آگے بڑھنا ہو تو اس کے لئے کئی سالوں پر محیط قومی تربیت کرنا ہوگی۔اس درمیانی اور عبوری دور میں دوصدیوں کا پھیلایا ہوا گند صاف یا کسی درجے کم ہوجائے تو یہ بھی بہت کافی ہے۔ اس دوران مغربی ماڈل پر بظاہر چلتے ہوئے آہستہ آہستہ لوگوں کو اسلام سے دوبارہ منسلک کیا جائےاور اسلام کو لوگوں کے ذہنوں اور دلوں میں اُتارا جائے، اسلام کے خلاف نفرت کو کم کیا جائے۔ جمہوریت کے ذریعے اس سے زیادہ کچھ حاصل ہوتا نظر نہیں آتا۔ اگر کوئی اسلامی حکومت جمہوریت کے پردے میں اس سے زیادہ پیش قدمی یا تیز رفتاری دکھائے گی تو یہ اسلامی جماعتوں کی سیاسی بساط کو لپیٹنے کی طرف جائے گی، جیسا کہ مصر کی صورتحال میں یہ واضح ہوچکا ہےکیونکہ اس طرح وہ عالمی قوتوں کے لئے اس امر کا راستہ ہموار کریں گے کہ وہ اپنے مذموم مقاصد کے لئے مسلم معاشرے کی مؤثر اقلیت یعنی بے عمل اور منتشر خیال طبقات کو استعمال کرسکیں۔ دھیرے دھیرے جمہوریت کے ذریعے اسلام کی طرف پیش قدمی بھی اس وقت ممکن ہے جب اسلامی تحریکوں کی قیادت کو اپنے نظریہ اور مقصد کے بارے کوئی ابہام نہ ہو اور یہ محض ان کی سیاسی حکمتِ عملی ہو ۔ کیونکہ جمہوری نظام پر فی الواقع یقین رکھنے والے کبھی بھی اسلام کی منزل کو نہیں پاسکتے۔ اسلام اور جمہوریت اپنے نظریے اور نظام کی بنا پر دو باہم متضاد نظام ہیں۔مغرب کا طرز ِسیاست ومعاشرت اور مقصد وہدف بالکل مستقل اور جداگانہ ہے، اور اسلام کے تقاضے اس سے بالکل مختلف... مغرب انسان کو نفس کا بچاری بنا کر ، دنیا کو خواہشات کا مستقر بنانا چاہتا ہے اور بس، اس کی دنیا میں خالق کی اطاعت اور آخرت کی تیاری کا کوئی شعور