کتاب: محدث شمارہ 362 - صفحہ 130
میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح سند کے ساتھ مروی دعا کو بھی یاد کرے جس کے الفاظ یہ ہیں: ((ذَهَبَ الظَّمَأُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوقُ وَثَبَتَ الأَجْرُ إِنْ شَاءَ اللّٰه )) [1]اس کے بعد شرکائے مجلس نے روزہ افطار کیا اورنمازِ مغرب ادا کی، نماز کے بعد پُرتکلف کھانے کا اہتمام تھا، کھانا کھانے کے بعد تمام مدعوین نے مدیر التعلیم سے اجازت چاہی تو اُنہوں نے تمام مدعوین کو بڑے ہی پیار و محبت اور بغل گیر ہوکر قیمتی تحائف دے کر رخصت کیا۔ اس طرح یہ تقریب سعید پایہ تکمیل کو پہنچی۔ شرکاے مجلس کے اسماے گرامی مدیر التعلیم ڈاکٹر حافظ حسن مدنی، نائب شیخ الحدیث مولانا محمد رمضان سلفی، ڈاکٹر حافظ انس مدنی، ڈاکٹر حافظ حمزہ مدنی اورقاری محمود الحسن بن شیخ الحدیث مولانا عبداللہ بڈھیمالوی رحمۃ اللہ علیہ کے علاوہ اساتذہ جامعہ میں مولانا محمد شفیع طاہر، حافظ شاکر محمود ، مولانا مرزا عمران حیدر ، قاری عارف بشیر ، قاری محمد شفیق الرحمٰن،قاری بابربھٹی ،مولانامحمد اصغر مدینہ یونیورسٹی میں زیر تعلیم طلبہ میں قاری سلمان محمود، حافظ عبد المنان مدنی، حافظ محمد زبیرمدنی، حافظ حبیب الرحمٰن، فواد بھٹوی، احسان الٰہی ظہیر،عبد الباسط، خضرحیات،محمد ابراہیم، محمد رضوان، قاری یحییٰ خالداور راقم الحروف وغیرہ قراے کرام میں قاری داؤد منشاوی، قاری نعیم الرحمٰن ،قاری اظہر نذیر ، قاری اکمل شاہین، قاری تنویر خاور ، قاری سلمان سلیم اور دیگر بہت سے افراد آخر میں اس بات کا تذکرہ کرنا مناسب ہوگاجو ابھی تک میرے پردہ سماعت پرمحفوظ اور نیا جوش ولولہ پیدا کرتی ہے، وہ یہ کہ واپسی کے موقع پر اُستاذِ محترم مولانا شفیع طاہر نے بڑے ہی رقت آمیز لہجے میں کہا کہ عوام الناس کی علما سے یہ بے لوث محبت و اُلفت دین اسلام اور قرآن وحدیث کی وجہ سے ہے اور یہ محبت نامہ اعمال میں گہرا اثر رکھتی ہے۔ جب میں نے یہ بات سنی تو میرے ذہن میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان گردش کرنے لگا: '' ایک صحابی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ قیامت کب برپا ہوگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے اس کے لئے تیاری کیا کررکھی ہے تو اس نے کہا اور تو کچھ نہیں لیکن میرا دل اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت سے بھرپور ہے۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ((أَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ))... [2] ''تو اسی کے ساتھ ہوگا جس کے ساتھ تو نے محبت کی۔ انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم کسی چیز کے ساتھ اتنا خوش نہیں ہوئے جتنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کو سن کر ہوئے ''تو اسی کے ساتھ ہوگا جس سے تو نے محبت کی۔ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما سے محبت کرتا ہوں اور مجھے اُمید ہے کہ اپنی ان کے ساتھ اس محبت کی وجہ سے میں (قیامت کے روز) ان کے ساتھ ہوں گا اگرچہ میرے اعمال ان جیسے نہیں ہیں۔'' تو علماے کرام کی مجلس میں انسان کے کردار وعمل میں تبدیلی او راُن سے محبت نجات کا باعث بن سکتی ہے۔میری یہ دُعا ہے کہ اللہ ربّ العزّت ان تمام لوگوں کی دین اور علما کے ساتھ پُرخلوص او ربے لوث محبت کو قبول فرما کر ان کےذریعہ نجات بنائے۔ آمین!
[1] سنن ابو داؤد:2357 [2] صحیح بخاری:3688