کتاب: محدث شمارہ 362 - صفحہ 129
شرکت کی۔ یہ پروگرام ہر سال جامعہ میں منعقد کیا جاتا ہے لیکن اس سال جامعہ کے ایک سرپرست خاندان کے شدید اصرار و محبت کی وجہ سے یہ پروگرام اُن کی رہائش گاہ پر منتقل کردیا گیا۔ تاکہ بڑی تعداد میں آنے والے علماء و قراء کی خدمت کرکے وہ بھی اپنے نامہ اعمال میں اضافہ کرسکیں او ر روحانی برکات سے مستفید ہوسکیں۔ پروگرام کے مطابق تمام مدعوین افطاری سے 20، 25 منٹ پہلے ہی پہنچ گئے۔اس دورانیئے کو غنیمت جانتے ہوئے اُستاذِ محترم حافظ حسن مدنی حفظہ اللہ نے حاضرین مجالس کے سامنے پروگرام کے پس منظر اور اس کی اہمیت و افادیت کو بیان کیا۔ اُنہوں نےکہا کہ جامعہ لاہور الاسلامیہ پاکستان میں ایک منفرد ادارہ ہے کہ جس میں سب سے پہلے کلیۃ القرآن کی ابتدا ہوئی تو اب الحمدللہ دوسرے مدارس نے بھی جامعہ لاہور الاسلامیہ کو نمونہ کے طور پر سامنے رکھ کر قرآنی علوم (قرأت و تجوید) پر باقاعدہ کام شروع کردیا ہے۔ جس میں اسی جامعہ کے فارغ التحصیل قراء ہی بطورِ استاذ اس شعبہ کو چلا رہے ہیں۔ ان میں سے اکثر قراء ہماری اس مجلس میں بھی موجود ہیں جو ہمارے لئے خوشی و مسرت کا باعث ہے۔ مدینہ یونیورسٹی میں زیر تعلیم طلباء او ران کے تعلیمی میدان میں اعزازات و امتیازات کا ذکر کرتے ہوئے اُنہوں نے فرمایا کہ ہمارے اس جامعہ کے دو ہونہار طلبہ عبدالمنان نے پوری یونیورسٹی میں اوّل پوزیشن حاصل کی اور دوسرے حافظ زبیر نے چھٹی پوزیشن حاصل کی جبکہ اس یونیورسٹی میں پوری دنیا کے تقریباً 160 ممالک سے 20 ہزار کے لگ بھگ طلبا زیر تعلیم ہیں تو اتنی تعداد میں سے ممتاز پوزیشنیں حاصل کرنا واقعی جامعہ کے لئے ایک اعزاز ہے۔ آخر میں اپنی بات کو سمیٹے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ یہ تمام باتیں بیان کرنے کا بنیادی مقصد یہی ہے کہ ایک بندہ مؤمن اللہ تعالیٰ، ا س کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کی کتاب قرآن مجید کے ساتھ اپنے تعلق کو مضبوط کرے تو جب انسان کی یہ حالت و کیفیت ہوجاتی ہے تو اللہ ربّ العزّت اس کو دنیا میں بھی عزت و بلندی سے نوازتے ہیں او رآخرت کی کامیابی بھی انہی کےلئے ہے۔ مذکورہ مثال سے اس با ت کو اچھی طرح سے سمجھا جاسکتا ہے۔ انسان کو چاہیے کہ وہ نیکی کے کاموں میں ایک دوسرے سے بڑھنے کی کوشش کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ذی شان ہے: ''دو آدمیوں پر رشک کرنا جائز ہے ایک وہ آدمی کہ جس کو اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کی دولت سے نوازا تو وہ دن کے وقت اور رات کی گھڑیوں میں اس کی تلاوت کرتا ہے اور دوسرا وہ آدمی جس کواللہ تعالیٰ نے مال و دولت عطا کیا تو وہ دن رات اللہ تعالیٰ کے راستے میں (دین کی سربلندی کے لئے) خرچ کرتا ہے۔''[1] تو ہماری اس مجلس میں الحمدللہ دونوں طرح کے لوگ ہی موجود ہیں کہ جن پر رشک کرنا جائز ہے ۔ قرآن پڑھنے والے بھی او راپنےمال کو راہِ خدا میں خرچ کرنے والے بھی۔ ابھی افطاری میں 12،15 منٹ باقی تھے تو جامعہ کے نائب شیخ الحدیث مولانا رمضان سلفی حفظہ اللہ کو دعوتِ خطاب دی گئی تو شیخ صاحب نے اس مختصر وقت کے اندر مختصر مگر جامع گفتگو فرمائی جس میں اُنہوں نے سنّتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اہمیت و مقام بیان کرتے ہوئے بدعت کا ردّ فرمایا۔ اور کہا کہ ایک بندہ مؤمن کی یہ شان ہونی چاہیے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول فرامین کویاد کرے، خاص طور پر مختلف اوقات میں پڑھی جانے والی دعائیں ضرور یاد کرے۔ ابھی افطاری کے وقت
[1] صحیح بخاری: 5025 ؛صحیح مسلم:1894