کتاب: محدث شمارہ 362 - صفحہ 128
طلبا واساتذہ کے تاثرات جب اساتذہ سے اس دورہ کے حوالہ سے تاثرات لیےگئے تو اُن کے چہرے پر مسکراہٹ رقصاں تھی۔ اُن کا کہنا تھا کہ جس مقصد کے لئے ہم نے یہ دورہ شروع کیا تھا، الحمدللہ ہم نے اس کو بہتر طور پر حاصل کرلیا۔ اساتذہ کا کہنا تھا کہ ہم اس روایت کو قائم رکھتے ہوئے ان شاء اللہ آئندہ سال بھی اس دورے کو جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ طلبا کے لئے ہمارے دروازے کھلے ہیں، وہ جب چاہیں ہم سے استفادہ کرسکتے ہیں۔ آخر کار طلبا کو پیغام دیتے ہوئے اُنہوں نے فرمایا کہ اب اس دورہ کو مکمل کرلینے کے بعد گھر کے درودیوار تک محدود نہ ہوں بلکہ عملی میدان میں اُتریں اور دینی علوم کی جستجو اور مروّجہ فتنوں کی سرکوبی کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ آخر میں طلبہ سےدورہ کے حوالہ سے تاثرات معلوم کیے گئے توسب کی رائے میں یہ دورہ اپنی نوعیت کا ایک منفرد دورہ تھا کہ جس کی مثال خال خال ہی نظر آتی ہے۔ طلبہ کا کہنا تھا کہ یہ دورہ بہت ہی زیادہ کامیاب رہا اور ادھر آکر ہمیں بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ کورس کے دوران طلبا کی جو اخلاقی تربیت کی گئی وہ قابل تعریف ہے۔ طلبا کا بھرپور مطالبہ تھا کہ ایسے دورے کو لازمی جاری رکھا جائے تاکہ طلبا کو عربی زبان کے بنیادی اُصولوں میں مہارت حاصل ہوسکے۔ (5) قراے جامعہ اور مدینہ یونیورسٹی میں زیرتعلیم طلبہ کودعوتِ افطار تحریر: حافظ عبد الرحمٰن محمدی[1] جامعہ لاہور الاسلامیہ لاہور کئی دہائیوں سے ابلاغ دین کے لئے علمی ودعوتی سرگرمیوں میں مصروفِ عمل ہے۔ بلا مبالغہ جا معہ دوسرے جامعات کے مقابلے میں نمایاں تر حیثیت کا حامل ہے کیونکہ ملک او ر بیرونِ ملک میں اکثر نامور علماے کرام اور قراے کرام جو خدمتِ دین میں مصروف ہیں وہ اسی علمی دانش گاہ کے فیض یافتہ ہیں اور ان کی دینی خدمات جامعہ کے لئے اہم اعزاز ہے۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ اپنے ان فیض یافتگان کے اعزاز و تکریم میں مختلف پروگرامز کا انعقاد کرتا رہتا ہے، ان میں سے ایک خصوصی پروگرام کا اہتمام رمضان المبارک کی بابرکت ساعتوں میں کیا جاتا ہے جس میں جامعہ کے ان قراء کرام جو ملک بھر کی بڑی بڑی مساجد میں تراویح پڑھا رہے ہیں اور جو طلبہ مدینہ یونیورسٹی میں زیرتعلیم ہیں، ان کو بطورِ خاص مدعو کیا جاتا ہے۔اس طرح کے پروگراموں کا مقصد ابناء الجامعہ سے رابطہ، اُن کی حوصلہ افزائی اور ان کی شفقت بھری تربیت کرنا ہوتا ہے۔ یاد رہے کہ جامعہ کے ابناء اور فضلا میں تین درجن سے زائد تعداد ایسے قراے کرام کی ہے جو ملک بھر کی مرکزی مساجد میں اپنی خوبصورت آوازوں میں تراویح اور قیام اللیل کی امامت کرتے ہیں۔ ہرسال رمضان سے پہلے کے مہینوں میں بڑی مساجد کے منتظمین کی بڑی تعداد ایسے قرا کی خدمات حاصل کرنے کےلئے جامعہ کھنچی چلی آتی ہے۔ اپنے قرا کی حوصلہ افزائی کے لئے رمضان کے آخری عشرہ میں ہر طاق رات کو پانچ ممتاز قرا کو اپنی مادرِ علمی میں خوبصورت لحن میں دو رکعات نوافل کی امامت کا موقع دیا جاتا ہےاور یہ سلسلہ کئی سالوں سے جاری وساری ہے۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی 18 رمضان المبارک بمطابق 28 جولائی 2013ء بروزاتوار اس مبارک مجلس کا اہتمام پرتکلف دعوتِ افطار کی صورت میں کیا گیا جس میں ملک کے نامور قراے کرام اور علماے عظام نے
[1] فاضل جامعہ ہذا ....حال متعلم یونیورسٹی