کتاب: محدث شمارہ 362 - صفحہ 127
قَبلَ الغُر‌وبِ ﴿39﴾[1] "شرکاے دورہ کو ادعیہ ماثورہ پر مشتمل 'حصن المسلم' کا ایک ایک کتابچہ دیا گیا اور فائنل امتحان میں ان دعاؤں کے حفظ کے لئے بھی 25 نمبر مختص کئے گئے۔ نیز اذکار صبح وشام پر مشتمل ایک یاد داشتی کارڈ بھی طلبہ کو دیا گیا جس میں 15،15 مسنون اذکار کی ترغیب اور اُن کے الفاظ درج تھے۔ اساتذہ کرام طلبہ کو ان سرگرمیوں کی ترغیب دیتے ، نگرانی کرتے اور ان کا جائزہ اپنے پاس درج کرتے جاتے۔ شرکائے دورہ کے لئے نمازاشراق اور تراویح کی پابندی کا پورا انتظام کیا گیا تھا، جس میں ان کی حاضری باقاعدہ لگائی جاتی تھی، جبکہ تحیۃ المسجد کی بھی اُنہیں ترغیب دی جاتی رہی۔دورہ کی کلاسز نمازِ اشرق سے شروع ہوکرروزانہ افطار کی مبارک دعاؤں پر ختم ہوتیں جس کے درمیان ظہر تا عصر آرام کا وقفہ ہوتا۔غرض تربیتی نظام، حفظِ قرآن وادعیہ مسنونہ، اشراق وتہجد، باجماعت نمازوں کی پابندی اور مسواک وطہارت پر مبنی تھا جس کی بنا پر طلبہ کو قیمتی انعامات سے بھی نوازا گیا۔ تقریب تقسیم انعامات و اسناد 27 شعبان بروز پیر سے جاری دورہ نحو وصرف کا اختتام 21 رمضان المبارک بروز بدھ ہوا۔ 10 بجے طلبہ کا امتحان ہوا، نمازِ ظہر کے بعد انہوں نے مجلس التحقیق الاسلامی کے منصوبوں، مرکزی لائبریری اور کتاب وسنت ویب سائٹ کے دفاتر کا دورہ کیا۔ اسی روزتقریبِ تقسیم اسناد و انعامات نمازِ عصر کے بعدمنعقد ہوئی جس میں طلبا کو اسناد دی گئیں اور ممتاز پوزیشن حاصل کرنے والے طلبا کو انعام و اکرام سے نوازا گیا۔ دورہ کے طلبہ سے ڈاکٹر فضل الٰہی حفظہ اللہ نے بھی خطاب کیا، جس میں اُنہوں نے دنیا جہاں پر اللہ کی رضا کو فوقیت دینے کے موضوع پر درسِ حدیث دیا۔ تقریبِ اسناد کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ کلام مجید سے کیا گیا، اس کے بعد حمد ِباری تعالیٰ اور نعتِ مقبول کا نذرانہ پیش کیا گیا۔ تقریب کی کارروائی کو آگے بڑھاتے ہوئے طلباء کو بھی اظہارِ خیال کاموقع دیا گیا۔مقررین نے اپنے اپنے انداز میں حاضرین مجلس کی ذہنی و فکری رہنمائی کی اور کامیاب کورس کے اختتام پر انتظامیہ کومبارکباد دی اورآئندہ بھی اس طرح کے پروگرام جاری رکھنے کی تاکیدکی۔دورہ کے اساتذہ مولانا مختار احمد(مصنف مختار النحو)، منتظم ومدرس حافظ شاکر محمود نے طلبہ کو قیمتی پند ونصائح کئے۔آخر میں رزلٹ کا اعلان کرنے کےلئے ڈاکٹر حافظ حسن مدنی حفظہ اللہ کو دعوت دی گئی جنہوں نے چند کلمات حاضرین مجلس کے گوش گزار کیے ۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ دورہ کروانے کا مقصد عربی زبان کے اُصول و قواعد کی تربیت دینا ہے کیونکہ عربی قواعد سے لاعلمی انسان کو کسی بھی مرحلہ پر شرمندگی سے دوچار کرسکتی ہے،ایسا اُستاد نہ تو کامیاب تدریس کرسکتا ہے اور نہ عربی زبان کے مفہوم پر دسترس رکھ سکتا ہے۔اُنہوں نے فضیلتِ علم پر احادیث نبویہ پیش کرتے ہوئے، طلبہ کو خلوص و تقویٰ کی تلقین کی۔ جن طلبہ نے چھٹیوں کے ان دنوں میں اپنی فرصت کو ان قیمتی مقاصد کے لئے قربان کردیا، ان کو مبارک باد دیتے ہوئے اُنہوں نے انہیں شیطانی چالوں سے محتاط رہنے اور توجہ سے حصولِ علم کی ہدایت کی۔اس کے بعد رزلٹ کا اعلان کیا گیا۔جس میں اوّل، دوم اور سوم پوزیشن بالترتیب عمر فاروق، حافظ ذاکر یاسین اور اسد اللہ نے حاصل کی۔ پوزیشن ہولڈر طلبہ کو کتب کے ساتھ ساتھ بالترتیب تین، دو اور ایک ہزار نقد انعام سے بھی نوازا گیا۔اسی طرح تربیتی لحاظ سے بہتر کارکردگی پیش کرنے والوں میں اوّل، دوم اور سوم پوزیشن درجات کے اعلان کے ساتھ مذکورہ بالا مالی انعام اُنہیں بھی دیا گیا۔ اس کے بعد تمام شرکا میں دینی کتب اور خوبصورت اسناد تقسیم کی گئیں۔
[1] سورة ق :39