کتاب: محدث شمارہ 362 - صفحہ 126
کو بنیاد بنا کر غلط استدلال اور عربی عبارات میں تحریف وتاویل کرکے اپنے غلط موقف کو ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرتے رہتے ہیں۔جس کی وجہ سے عربی گرامر سے ناواقف لوگ ان کے دامِ فریب میں آکر صراطِ مستقیم اور منہج سلف کو چھوڑ کر ان کے باطل نظریات کو اپنا لیتے ہیں، اس لئے ایسے لوگوں کی گرفت اور بھٹکے ہوؤں کی رہنمائی کے لئے ایسے ماہرین کی ضرورت ہےجو مسلمانوں کی صحیح معنوں میں رہنمائی کرسکیں اور فتنوں کا بروقت تعاقب کرسکیں۔ اسی غرض سے یہ مختصرعربی ریفریشرکورس ترتیب دیا گیا جس میں عصری تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے جدید طریقہ تدریس اپنایا گیا جس سے اس دورہ کی افادیت میں ہر چند اضافہ ہوا۔ دورۃ النحو کے لئے اسلامک ایجوکیشنل انسٹیٹیوٹ مہنتانوالہ کے نامور اُستاد مولانا مختار احمد صاحب نے دورانِ رمضان جامعہ ہذا میں قیام کیا اور روزانہ صبح 8 تا 11 بجے ، طلبہ کو اپنی مقبول تصنیف 'مختار النحو' جسے دورہ نحو کے نقطہ نظر سے تیار کیا گیاہے، کی تدریس کی۔ نقشوں اور وائٹ بورڈ کے مسلسل استعمال اور سوال وجواب کے ذریعے اُنہوں نے طلبہ کو نحو کے تمام بنیادی مباحث بخوبی ذہن نشین کرائے۔ 11 بجے تا نمازِ ظہر راقم الحروف طلبہ کو علم الصرف کی تعلیم وتربیت دیتا رہا، جس کے لئے بھی مولانا مختار احمد کی ہی علم الصرف پر تصنیف کو پیش نظر رکھا گیا، بعض مقامات پر ضروری ترمیم اور اضافہ جات کے ساتھ یہ تدریس بخوبی جاری رہی۔ نمازِ ظہر تا عصر طلبہ آرام کرتے، جبکہ نمازِ عصر کے فوری بعد جامعہ کے شیخ الحدیث مولانا محمد رمضان سلفی حفظہ اللہ کسی ایک حدیثِ نبوی کی عربی تحلیل وترکیب کراتے۔ شام 5 بجے تا 6:30، دوبارہ مولانا مختار صاحب شرکاے دورہ کو مذاکرہ اور عملی مشق کرواتے۔ یہ سلسلہ اسی طرح مسلسل 22 دن جاری رہا، آخری دن طلبہ کا ٹیسٹ ہوا، جس میں 100 نمبر کا ٹیسٹ علم النحو والصرف کے سوالات پر مشتمل تھاجبکہ25،25 نمبر حفظِ قرآن اورمسنون ادعیہ کے لئے مخصوص تھے۔کامیاب ہونے والے طلبہ میں اسناد اور انعامات تقسیم کئے گئے۔ نظامِ تربیت اُسوہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بنیاد بناتے ہوئے شرکاے کورس کے لئے تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کا بھی اہتمام کیا گیا تھاجس کی ایک جھلک ملاحظہ فرمائیے کہ شرکا کے لئے ضروری تھا کہ وہ ایسے تمام اعمال کو بجا لائیں جو اللہ کے قرب و رضا کا ذریعہ ہیں او راس کے لئے اُنہیں ماحول کے ساتھ ساتھ محاسبہ کا ایک نظام دیا گیا تاکہ ہر فرد یہ جان لے کہ اس میں کیا کوتاہی پائی جاتی ہے اور وہ اس کمی کو کیسےپورا کرسکتا ہے۔ صحیح بخاری ومسلم میں فرمانِ نبوی ہے کہ جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کا اجر اکیلے نماز پڑھنے سے 27 درجے زیادہ ہے۔ ماہِ رمضان میں طلبہ کی تربیت کےلئے ان کو جامعہ کا ہی شائع شدہ کارڈ فراہم کیا گیا جس میں پنج وقتہ نماز کے علاوہ، اشراق وتہجد اور مسواک وتلاوت ِ کلام مجید کی تفصیلات درج کرکے نمبر جمع کئے جاتے ہیں۔اس کارڈ میں تکبیر تحریمہ میں شرکت کے علاوہ ، رہ جانے والی رکعات کی تفصیل بھی درج کرکے اس کا ٹوٹل حاصل کرلیا جاتا ۔ تلاوتِ کلام الٰہی ایک ایسا مبارک عمل ہے جس کی ترغیب کے بارے میں بیسیوں آیات واحایثِ مبارکہ ملتی ہیں۔روزانہ نمازِ فجر کے بعد نصف گھنٹہ تلاوت وحفظِ قرآن کے لئے مخصوص کیا گیا اور آخر میں مرکزی رزلٹ میں نصف پارہ حفظِ قرآن کا امتحان بھی لیا گیا۔ صبح و شام کے اذکار کی اہمیت کا اندازہ قرآن کریم کی اس آیت سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے: ﴿فَاصبِر‌ عَلى ما يَقولونَ وَسَبِّح بِحَمدِ رَ‌بِّكَ قَبلَ طُلوعِ الشَّمسِ وَ