کتاب: محدث شمارہ 362 - صفحہ 125
مرکزی شخصیت سید نذیر حسین دہلوی نے دیا، اہل حدیث عالم دین مولانا محمد حسین بٹالوی اُن کے خلاف سرگرمِ عمل ہوئے، مرزائیت کے خلاف اہم ترین کتاب شہادۃ القرآن مولانا ابر اہیم میر سیالکوٹی نے یوں لکھی کہ پیر مہر علی شاہ گولڑوی نے کہا کہ اس کے بعد اس موضوع پر مزید تصنیف وتحقیق کی گنجائش ختم ہوگئی ہے۔ علماے اسلام نے مشترکہ طور مولانا ثناء اللہ امرتسری کو فاتح قادیان کا لقب دیا، اور ان کو مباہلہ کا چیلنج دے کرمرزا مئی 1908ء میں لاہور میں ہیضہ سے مارا گیا، جبکہ مولانا امرتسری اس کے بعد مزید 40 برس دن متین کی خدمت کرتے رہے۔مرزا قادیانی کے طعن وتشنیع کا مرکز علماے اہل حدیث بنے رہے اور اُنہوں نے اس فتنہ کا خوب استیصال کیا۔اُنہوں نے کہا کہ آج بھی بہت سے اہل حدیث علما قادیانیت کی بیخ کنی میں اپنی صلاحیتیں صرف کررہے ہیں ، تاہم ہمیں اپنے اسلاف کی طرح اس سلسلے میں مزید درمزید محنت کی ضرورت ہے ، یہ مسابقت فی الخیر کا میدان ہے اور اس کورس کے شرکاء سے ہم اسی جدوجہد اور علمی جہاد کی توقع کرتے ہیں۔ آخرمیں جامعہ کی طرف سے مولانا صفی الرحمٰن مبارکپوری کی وقیع تصنیف' قادیانیت اپنے آئینے میں' اورختم نبوت کے بعض کتابچے طلبہ میں تقسیم کیے گئے تاکہ اُن اس سلسلے میں مطالعہ کا ذوق پیداہو اور طلبہ کو اس کورس سے جو رخ ملاہے، اس سے کام کرنے کے لئے مزید راہیں کھلیں۔ اِن شاء اللہ تقریب بخاری کے خطابات اور ردّ قادیانیت کورس میں ہونے والے تینوں دنوں کے 15 لیکچرز پر مشتمل سی ڈی جامعہ کے دفتر سے مل سکتی ہے اور محدث کی ویب سائٹ www.kitabosunnat.com پر بھی یہ لیکچرز سنے جاسکتے ہیں۔ 'ردّقادیانیت کورس' کے حوالے سے طلبا میں بڑا جوش اور شوق دیکھنے کو ملا۔ طلبا کا کہنا تھا کہ اگر ہم ادھر نہ آتے اور اس کورس میں شرکت نہ کرتے تو شاید ہم قادیانیت کو نہ سمجھ پاتے۔ ان کاکہنا تھا کہ اس کورس کی بدولت نہ صرف ہم کسی قادیانی سے مباحثہ کرسکتے ہیں بلکہ اس کو لاجواب بھی کرسکتے ہیں۔شرکا اساتذہ کے اندازِ تدریس سےبھی بہت متاثر ہوئے اُور ان کی زبانیں اساتذہ کی مدح میں تر نظر آئیں۔ (4) دورۂنحو و صرف تحریر: حافظ شاکر محمود[1] عصری تعلیم کےساتھ ساتھ ہمارا قرآن و حدیث کی تعلیمات سے رابطہ مضبوط بنیادوں پر استوار ہونا از حد ضروری ہے۔ قرآن کا علم ہی وہ ہے جو معاشرے کو درست سمت اور صحیح قالب میں ڈھالتا ہے۔ علوم اسلامیہ میں رسوخ کے لئے عربی زبان کی مہارت از بس ضروری ہےاور عربی کے بہتر فہم کے لئے عربی قواعد نحووصرف کی مہارت ومشق کے بغیر چارہ نہیں۔ اس ضرورت کو محسوس کرتےہوئے جامعہ لاہور الاسلامیہ میں طلبہ کو عربی زبان کے اُصول و مبادی سے واقفیت کے لئے 23 روزہ دورۃ النحو والصرف کا اہتمام کیا گیا کہ رمضان کی بابرکت ساعتوں میں جہاں وہ الٰہی رحمتوں کو اپنے دامن میں سمیٹیں، وہیں نحو و صرف کے بنیادی مباحث کو بھی سیکھ سکیں۔ اس کے ساتھ ساتھ طلبا کی فکری رہنمائی اور دورِ حاضر کے فتنوں سے اُنہیں آشنا کرنے کے لئے 'ردّقادیانیت'پر محاضرات کا اہتمام بھی کیا گیا، جس کی تفصیل آپ پڑھ چکے ہیں۔ ملّتِ اسلامیہ میں بیسوں لوگ اسلام کے پردے میں اپنے باطل نظریات کا پرچارکرنے میں سرگرم ہیں، اور یہ لوگ باطل نظریات کے لئے لغوی مباحث
[1] نائب مدیر التعلیم جامعہ لاہور الاسلامیہ