کتاب: محدث شمارہ 362 - صفحہ 122
نے 'دعاوی مرزا' کے عنوان پر تدریسانہ انداز کو اپناتے ہوئے مرزا کے دعویٰ جات کو تین اَدوار میں تقسیم کرکے بیان کیا۔1878ء میں مضمون نگاری، اشتہار بازی سے مرزا نے شہرت حاصل کی۔البتہ مرزا کے دعاوی کے اعتبار سے پہلا دور1880ء تا 1890ءہے۔ 1880ء میں ملہم ومحدَث ہونے اور پھر اپنے مجدد ہونے کے ساتھ ساتھ مسیح کی طرز پر مامور ہونے اور مثیل مسیح ہونے کا دعویٰ کیا۔ دوسرا دور 1891ء تا 1900ء ہے۔ 1891ء میں فتح الاسلام، توضیح المرام اور ازالۂ اوہام نامی کتب میں عیسیٰ مسیح علیہ السلام کی وفات کا عقیدہ اپناکر ایک نئی بحث چھیڑ دی اور اپنے لئے مسیح موعود اور مہدی معہودہونے کا دعوی کردیا کہ مسیح جن کی آمد کا احادیث میں تذکرہ ہے وہ میرا ہی تذکرہ ہے اور یہ کہ مہدی بھی نہیں ہوگا لیکن بعد ازاں کہنے لگےکہ مسیح اور مہدی دو شخصیات نہیں ہیں بلکہ ایک ہی انسان ہے اور وہ میں ہوں اورجب اعتراض ہوا کہ عیسیٰ علیہ السلام کی ماں تو مریم علیہا السلام ہے جبکہ مرزا کی ماں کا نام چراغ بی بی ہے تو مرزا نے مریم ہونے کا دعویٰ کردیا اور پھر خود مرزا صاحب کو حمل ہوگیا جو دو سال سے زائد عرصہ رہا اور پیدائش اس طرح ہوئی کہ مریم اندر ہی اندر عیسیٰ بن گیا اور ایک دن کا بچہ یک دم پچاس سال کا مرزا قادیانی بن گیا۔ اسی دوران مسیح و مہدی کے علاوہ مرزا نے اپنے لئے نبی بمعنیٰ محدث کے الفاظ بھی استعمال کرنا شروع کردیئے۔ تیسرا دور 1901ء تا 1908ء ہے۔ 1901ء میں اُمتی نبی اور بروزی نبی ہونے کا دعویٰ کیا اور پھر صاحبِ شریعت بھی بن بیٹھا حتیٰ کہ خدائی دعوے بھی کر ڈالے۔ 11/رمضان المبارک1434ھ بمطابق ہفتہ 20جولائی کو پروگرام کا آغاز ، مرزا کی پیشین گوئیاں اور الہامات کے عنوان پر محترم جناب قیصر مصطفیٰ کے لیکچر سے ہوا۔ اُنہوں نے کہا کہ مرزا قادیانی کے بقول اس کے صدق و کذب کو جانچنے کے لئے اس کی پیش گوئی سے بڑھ کر اور کوئی چیز نہیں اور یہ کہ پیش گوئی وہ ہے جو پیش گوئی کرنے والے کی صدق و کذب کی دلیل ہو نہ کہ خود دلیل کی محتاج ہو۔ مرزا کی بیوی حاملہ تھی، موقع کو غنیمت جانتے ہوئے اس نے اپنے ہاں بیٹا پیدا ہونےکی پیش گوئی کردی جو کہ بڑی جلدی بڑھے گا، خیر و برکت کا باعث ہوگا ،پرشکوہ و عظمت ہوگا اور زمین کے کناروں تک شہرت پائے گا۔ تین کو چار کرنے والا ہوگا وغیرہ وغیرہ اور اس سے بہت اُمیدیں وابستہ کرکے بڑی اشتہار بازی اور اعلانات کرنے کے ساتھ ساتھ الہام کا دعویٰ بھی کردیا لیکن لڑکے کی بجائے لڑکی پیداہوگئی۔ پھر طرح طرح کی تاویلات او رحیلے سازیاں کرنے لگا۔ بالآخر جب مرزا کا آخری بیٹا مبارک احمد پیدا ہوا تو مرزا نے اسے اس پیش گوئی کا مصداق قرار دے دیا اور جب وہ بیمار ہوا تو اسے بچانے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا لیکن وہ بھی تقریباً 9سال کی عمر میں مرگیا تو مرزا کی ساری اُمیدیں خاک میں مل گئیں اور اس کا کذاب ہونا ایک بار پھر دنیا پر واضح ہوگیا۔ اسی طرح مرزانےاپنے ایک رشتہ دار کی بیٹی محمدی بیگم نامی لڑکی سے خدا کے 'الہام کے مطابق' شادی کی پیش گو ئی کردی اور اس کے لئے بڑےجتن کیے بلکہ مرزا کے الہامات کےمطابق آسمان پر خدا نے یہ شادی مرزا سے کردی تھی لیکن اس لڑکی کی شادی مرزا کی بجائے سلطان احمد نامی ایک آدمی سے ہوگئی تو پھر مرزا کو الہام ہونے لگے کہ اس کا خاوند اڑھائی سال کے عرصے میں مرجائے گا او ریہ لڑکی مرزا کے عقد میں آجائے گی لیکن یہ بستر عیش بھی مرزا کے لئے سج نہ سکا اور شادی کی حسرت دل میں لئے مرزا دنیا سے چل بسا جبکہ وہ عورت مرزا کے بعد بھی لمبا عرصہ زندہ رہی اور صاحبِ اولاد بھی تھی۔