کتاب: محدث شمارہ 362 - صفحہ 117
مولانا حافظ عبد الغفار مدنی، قاری صہیب احمد میرمحمدی، مولاناحافظ عبد الرحمٰن مدنی، قاری عبد الحفیظ فیصل آبادی، حافظ ابتسام الٰہی ظہیر، مولانا سید سبطین شاہ نقوی،قاری خالد مجاہد اور مولانا عمر صدیق حفظہم اللہ تعالے نے قرآن وسنت کے مختلف پہلؤوں پر تفصیلی خطابات کئے جس میں ہزاروں کی تعداد میں حاضرین نے شرکت کی اور یہ کانفرنس پورے تزک واحتشام سے انعقاد پذیر ہوئی۔ جلسہ ہذا میں نقابت کے فرائض محترم سید علی القاری (مدیر مجلّہ الاحیاء) نے انجام دیے اور جامعہ کے اساتذہ تجوید وقراء ت قاری نعیم الرحمٰن، قاری عارف بشیر اور قاری عبد السلام عزیزی حفظم اللہ کی تلاوتیں بھی جلسہ میں انوارِ قرآنی بکھیرتی رہیں۔جلسہ میں نعتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور نظم وترانہ کے لئے بھی نامور حضرات کو دعوت دی گئی۔ جلسہ ہذا کے آغاز میں نمازِ مغرب سے قبل جامعہ لاہور اسلامیہ (البیت العتیق) میں مشکوۃ المصابیح کی آخری کلاس کے طلبہ کی اختتام مشکوٰۃ کی تقریب بھی منعقد ہوئی۔ البیت العتیق میں مذکورہ بالا تمام تر پروگرام یہاں کے مدیر التعلیم ڈاکٹر حافظ حمزہ مدنی نے تشکیل دیے اور ان کی ہمہ وقتی نگرانی میں بخیر وخوبی انجام پائے۔ (2) تقریب صحیح بخاری شریف تحریر: حافظ خضر حیات[1] جامعہ لاہور الاسلامیہ ( رحمانیہ ) علوم اسلامیہ کی ایک عظیم درسگاہ ہے جس سے ہر سال بہت سے طلبہ علم و عرفان کی مختلف منازل طے کر کے سندِ فراغت حاصل کرتے ہیں۔ امسال بھی تقریبِ ختم بخاری کا انعقاد بڑے تزک واحتشام کے ساتھ ہوا جس میں ملک بھر سے جید علماے کرام اور سامعین عظام نے شرکت کی۔ 8 جون بروز ہفتہ ، بعد نمازِ مغرب تقریب کی ابتدا ہوئی۔قاری عارف بشیر کی تلاوتِ کلام مجید کے بعد آٹھویں /فائنل سال کے طلبہ صحیح بخاری کی آخری حدیث پر درس لینے کے لیے جامعہ الدعوۃ السلفیہ کے شیخ الحدیث مولانا عبد اللہ امجد چھتوی حفظہ اللہ و یرعاہ کے سامنے گول دائرے کی شکل میں اسٹیج پر بیٹھے ۔ طالبعلم قاری اظہر نذیر نے شیخ الحدیث اُستاد محترم مولانا رمضان سلفی حفظہ اللہ سے لے کر امام بخاری رحمہ اللہ تک اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک اپنی سند کے ساتھ آخری حدیث کی قراء ت کی اور مولانا چھتوی کے درس کی ابتدا ہوئی جس میں انہوں نے عالمانہ و فاضلانہ گفتگو کرتے ہوئے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی علمی جلالت پر روشنی ڈالی اور صحیح بخاری کا اُمّت ِمسلمہ کے ہاں کیا مقام ہے اس کو واضح کیا اور ساتھ ساتھ دفاع بخاری وصحیح بخاری کے حوالے سے بھی علمی نکات پیش کئے۔ بخاری کی آخری حدیث پر سند و متن ہر دو اعتبار سے محققانہ گفتگو کرتے ہوئے اختصار کے ساتھ اپنی بات کو سمیٹا۔ اُن کے خطاب کے دوران محقق دوراں مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ سٹیج پر تشریف فرما تھے، جبکہ جامعہ کے اساتذہ اورلاہور شہر کے علما بڑی تعداد میں ہمہ تن گوش تھے۔اسی دوران مدیر الجامعہ مولانا حافظ عبد الرحمٰن مدنی حفظہ اللہ و متعنا بطول حیاتہ بھی تشریف لا چکے تھے۔ اُنہوں نے تقریب میں تشریف لانے والے علما و فضلا کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور پھر صحیح بخاری سے اپنی وابستگی اور شغف کا اظہار کرتے ہوئے اس بات کی نشاندہی کی کہ اُمت مسلمہ اور خاص کر طالبانِ علوم نبویہ کو کون کون سے چیلنج درپیش ہیں اور ان کا مقابلہ کیونکر کیا جاسکتا ہے۔ اُنہوں نے اس دعائیہ خواہش کا بھی اظہار کیا ہے کہ اللہ اُن سے زیادہ سے زیادہ دین کا کام لے لے۔ تقریب کے تیسرے مقرر نامور محقق اور مشہور مصنف کتبِ کثیرہ مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ تھے
[1] فاضل جامعہ ہذا ، متعلم مدینہ یونیورسٹی