کتاب: محدث شمارہ 362 - صفحہ 115
ہاں یہاں تجارت ہوتی ہے، لیکن دنیا کے بدلے آخرت کی۔اُنہوں نےکہا کہ دارالحدیث رحمانیہ دہلی سے منسوب ہونے کو لوگ باعثِ افتخار سمجھتے ہیں اور ہمارے ممدوح اُستاد محدث روپڑی اس ادارہ کے نصاب ساز اورممتحن رہے ہیں او رہم نے جامعہ لاہور الاسلامیہ کا نام دارالحدیث رحمانیہ دہلی کے نام پر ہی رحمانیہ رکھا تھا۔ اُنہوں نے بتایا کہ 1970ء کومیرے گاؤں سرہالی کلاں میں میرے رفقا:مولانا عبدالسلام کیلانی ، حافظ مدنی صاحب اور میں نےمشورہ کیا تھا کہ ایک علمی مجلّہ نکالنا چاہیے۔مدنی صاحب نے کہا کہ دہلی سے جو 'محدث' نکلتا تھا، اس طرز کا ہونا چاہیے او راُنہوں نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا اور آج محدث اُردو زبان کےمجلّات میں ایک نمایاں مقام رکھتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ مدنی صاحب کے والد محترم محمد حسین روپڑی بڑے پرہیزگار آدمی تھے، وہ مدرسے کا کھانا نہیں کھاتےتھے او رنہ ہی اپنے بچوں کو کھانے دیتےتھے۔ مدنی صاحب چار بھائی تھے اور چاروں ہی سائیکل پر مدرسہ جاتے تھے کہ شام کا سورج گھر میں غروب ہونا چاہیے۔ اُنہوں نےکہا کہ میں کئی سالوں سے عرب ممالک میں حدیث کی بڑی بڑی مجالس میں حدیث نبوی کو سبقاً سبقاً پڑھا رہا ہوں، گذشتہ برس میں نے مسنداحمد کا مدینہ منورہ میں درس دیاجس میں طلبہ علم کے ساتھ نامور اساتذہ اور پروفیسرز بھی شریک تھے ، میں نے موقع کو غنیمت جانا اور حدیث کے بعض تاریخی مقامات کا اُن سے پتا چلایا ۔ایک شخص نےبتلایا کہ اُس نے اُمّ حرام کی قبر دیکھی ہے جو قبرص کے ایئرپورٹ کے پاس ہی ہے۔ ایک شخص نےبتایا کہ باب اللد، اسرائیل میں تل ابیب ایئرپورٹ کےپاس ہی ہے۔ یہ وہ مقام ہے جس جگہ عیسیٰ علیہ السلام نے دجال کو قتل کرنا ہے۔ اُنہوں نےکہا کہ میں نے مدنی صاحب او راُن کی اہلیہ کے ساتھ، جو پردے کے پیچھے ہوتی تھیں،بیٹھ کر مولانا وحیدالزمان کی شرح بخاری پر کئی مہینے لگا کر کتاب الجنائز تک کام کیا تھا، مگر پتا نہیں کہ اس کو شائع کیوں نہیں کیا جاتا؟ اُنہوں نے کہا کہ مدنی صاحب نے اپنے اوپر بے انتہا انتظامی بوجھ لاد رکھے ہیں اور ان کے پاس فرصت نہیں ہے، ورنہ اُنہیں بیٹھ کر یہ کام کرنا چاہیے۔ ان کے والد صاحب نے اُنہیں اصول کی متعدد کتابیں زبانی یاد کرائی تھیں۔ مدنی صاحب کو تصنیف وتالیف کے لئے وقت نکالنے کی اشد ضرورت ہے مگر مدنی صاحب کہتے ہیں کہ جب تک آپ پاس نہ بیٹھیں، میں علمی کام نہیں کرسکتا۔ اُنہوں نے اپنا زمانہ طالب علمی، اپنے اساتذہ کا کردار اور جامعہ کا علمی ماحول بیان کیا اوراپنے ساتھی مولانا عبدالسلام کیلانی کے بارے میں فرمایا کہ میں نے ان جیسا کوئی انسان نہیں دیکھا۔مولانا کیلانی بڑے ذہین، نکتہ رس تھے۔ ایک بار مجھ سے مدینہ منورہ میں کسی شخص نے ہمارے استاذ محدث روپڑی کی لیاقت وقابلیت کے بارے میں دریافت کیا تو میں نے کہا کہ مولانا عبد السلام کیلانی نے ان سے علوم نبوت کو حاصل کیا اور ان کی عالمانہ وجاہت ، اپنے جلیل القدر استاذ کی دینی بصیرت وفراست پر شاہد ہے۔اُنہوں نے اپنے دیگر اساتذہ کا بھی ذکرِ خیر کیا۔ شیخ الجامعہ حافظ عبدالرحمٰن مدنی حفظہ اللہ مدنی صاحب نے فرمایا کہ میرے بزرگ ساتھی ، حافظ ثناء اللہ مدنی نے زندگی میں علم پڑھا ہے یا پڑھایا ہے یا اپنے اساتذہ کی خدمت کی ہے۔ مگر میں نے اداروں کی خدمت کی ہے لہٰذا کوشش کے باوجود بھی میرا علم اتنا تازہ نہیں ، جتنا تازہ علم میرے ساتھی کا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اہل حدیث کا دعویٰ ہے کہ ہم کتاب و سنت کے حامل ہیں مگر بریلوی، دیوبندی اور شیعہ سب کا دعویٰ بھی یہ ہے کہ وہ کتاب و سنت کے