کتاب: محدث شمارہ 362 - صفحہ 110
پرمولانا غزنوی، مولانامحمد اسماعیل سلفی، مولانا محمد حنیف ندوی او رمولانا محمد عطا ء اللہ حنیف جیسے اکابر نے فیصل آباد میں جامعہ سلفیہ کی بنیاد و تاسیس رکھی جس کی تفصیل میں کسی گذشتہ مضمون میں تحریر کرچکاہوں۔ محمدی بیگم کی داستان اب مزید موضع پٹی کاذکر کرتے ہیں جیسا کہ پیچھے لکھا جاچکا ہے کہ اس تاریخی قصبہ کے آباد کار مغل خاندان سے تعلق رکھتے تھے، ان کے آباؤاجداد میں سے تقسیم ملک کے موقع پر جو نمایاں افراد موجود تھے، وہ تھے: مرزا امان اللہ ، مرزا حمیداللہ اور مرزا اسلم بیگ۔ آخر الذکر مرزا اسلم بیگ میرے والد کے دوستوں میں سے تھے۔ وہ قریباً ہر روز عصر کے بعد ہماری دکان پر آجاتے ، چائے کا رواج ان دنوں کم تھا ،البتہ اُنہیں پڑوس کے حکیم عمر دین عطار کی دکان سے والد صاحب شربت پلاتے۔ کئی طرح کی دونوں میں گپ شپ رہتی۔ میں نے دیکھا کہ کئی مرتبہ ان کی بات چیت میں مرزا غلام احمد قادیانی کی محمدی بیگم سے رغبت و ناکامی او رکذب و افترا کی باتیں ہوتیں اور دونوں خوب محظوظ ہوتے۔ مرزا غلام احمد نے پٹی کی رہائشی اور اسی مغل خاندان کی جواں سال بیٹی سے نکاح کے لئے بڑے جتن کئے، الہامات او راشتہارات شائع کئے کہ میرا نکاح اس سے لازمی طور پر ہوگا۔ مرزا نے خاندان کے افراد کے ذریعے کئی قسم کے مالی لالچ بھی دیئے اور نکاح نہ کرنے کی پاداش پر اُن پر عذابِ الٰہی او رمصائب سے دوچار ہونےکے الہامات سے ڈرایا دھمکایا مگر بے سُود! غرضیکہ مرزاغلام احمد نےمحمدی بیگم کےساتھ نکاح رچانے کے لئے کئی طرح کوششیں اور سازشیں کیں جسے مرزا اسلم بیگ مزے لےلے کر بیان کرتے۔ میرے والد مرحوم بھی علماے کرام سے اس سلسلہ کی سُنی مرزا کی خرافات کا ہنس ہنس کر اظہار کرتے۔مرزا اسلم بیگ نے بتایا کہ مرزا غلام احمد کی ذلّت و رسوائی یوں ہوئی کہ محمدی بیگم کا نکاح میرے ایک عزیز سلطان محمد سےہوگیا لیکن مرزا غلام احمد اس کے باوجود پیش گوئیاں کرتارہا بلکہ یہ دعویٰ کردیا کہ اللہ تعالیٰ نے محمدی بیگم کا نکاح میرے ساتھ خود پڑھا دیا ہے۔ اس پر بعض لوگوں کے