کتاب: محدث شمارہ 362 - صفحہ 104
ومرتبت کی پائیدار بنیاد بھی نہیں۔ اصل عزت و احترام وہ ہے جولوگوں کے دلوں میں ہو اور یہ مقام بلند علم و فضل کی فراوانی اور بے لوث خدمت سے حاصل ہوتا ہے۔ڈاکٹر فضل الٰہی صاحب حفظہ اللہ (حافظ ابتسام الٰہی کے عم گرامی قدر) ان کےپاس کون سا جماعتی عہدہ ہے؟ لیکن اپنے علم و فضل، رفعتِ کردار او راپنی گراں قدر خدماتِ جلیلہ کی وجہ سے ان کی عظمت مسلّم اور ہراہل حدیث کے دل میں ان کے لئے احترام کے بے پناہ جذبات ہیں۔ حافظ ابتسام الٰہی ظہیر سلّمہ اللہ اب نوجوان تو نہیں، تاہم ابھی جواں ، عزائم جوان ہیں، علم وخطابت کی اچھی صلاحیتوں کے حامل ہیں، وہ اپنے مخصوص حلقۂ یاراں سے نکل کر اب بھی جماعتی دھارے میں شامل ہوجائیں تو عزت و وقار کی وہ بلندیاں ان کی منتظر ہیں جو مخلص او ربے لوث لوگوں کامقدر ہوتی ہیں، اہل حدیث عوام و خواص ان کے لئے دیدہ و دل فرشِ راہ کرنے کے لئے تیار ہیں بشرطیکہ وہ عہدہ و منصب سےبے نیاز ہوکر فرزندِ جماعت بن جائیں اور جو جماعت کا ہوجائے تو جماعت بھی بالآخر اس کو سرآنکھوں پر بٹھالیتی ہے او راس کو وہ مقام دینے پرمجبور ہوجاتی ہے جس کا وہ اپنی صلاحیتوں اور خدمات کی بنیاد پر اہل ہوتا ہے۔ وفّقه اللّٰه تعالى وإيانا لما يحب و يرضٰى (اضافہ جات رقم کرنے کی تاریخ : 27/جون 2013ء) (5) بعض اور اکابر کی تربیت کے اثرات و نتائج: [نوٹ:ذیل کا مختصر مضمون بھی حاجی ظہور الٰہی مرحوم کی وفات پر لکھے گئے مضمون کے تتمہ کے طور پر 1995ء ہی میں تحریر کیاگیا تھا۔ اس میں بھی حاجی صاحب مرحوم کی طرح بعض اکابر کی تربیت و اثرات کا مختصر تذکرہ ہے] پروفیسر حافظ عبداللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ ، جن کی وفات چند سال قبل ہی ہوئی ہے۔ ان کی زندگی اگرچہ کالج میں لیکچر دیتے ہوئے ہی گزری ہے۔ لیکن دعوت و تبلیغ کا جو جذبہ کوٹ کوٹ کر ان کے اندر بھرا ہوا تھا، وہ اُنہیں ایک پَل آرام سے نہیں بیٹھنے دیتا تھا۔ چنانچہ اُنہوں نے اپنے تعلیمی میدان میں نوجوانوں کی ایک ایسی کھیپ تیار کی جو عمل اور شکل و صورت میں اسلاف کی پیکر اور علم وفکر کے اعتبار سے سلفی مسلک و منہج کی نمائندہ و ترجمان ہے۔ علاوہ ازیں خطباتِ جمعہ اور دیگر عوامی تقاریر کے ذریعے سے عوام کے بھی ایک بہت بڑے طبقے کو متأثر کیا او راُنہیں شرک و بدعت کی تاریکیوں سے نکال کر توحید و سنت کی روشنی عطا کی او رآج وہ الحمدللہ صراطِ مستقیم پر گامزن ہیں۔