کتاب: محدث شمارہ 361 - صفحہ 29
کفر بشرطه ''رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ میرے مزارِ اقدس کو پرستش کا بت نہ بنانا۔ اس سے مراد یہ ہے کہ اس کی تعظیم سجدہ یا اس کے مثل نہ کرنا جیسے تمہارے اغیار بتوں کے لئے کرتے ہیں کہ سجدہ ضرور کبیرہ ہے بلکہ نیت عبادت ہو تو کفر ہے۔ والعیاذ بالله[1] 5. اورفرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿فَاجتَنِبُوا الرِّ‌جسَ مِنَ الأَوثـٰنِ وَاجتَنِبوا قَولَ الزّورِ‌ 30 ﴾[2] ''تو دور ہو بتوں کی پالیدگی سے اور بچو جھوٹی بات سے۔'' وَثن کامفہوم: امام ابن عبدالبر رحمۃ اللہ علیہ راقم ہیں: ''وثن بت ہے ،خواہ سونے چاندی کی مورتی ہو یا کسی اور چیز کامجسمہ۔ اللہ کے علاوہ ہر وہ چیز جس کی عبادت کی جائے ،وہ وثن ہے خواہ وہ بت ہو یا کوئی اور چیز۔عرب لوگ بتوں کی طرف منہ کرکے نماز پڑھتے اور ان کی عبادت کیا کرتے تھے۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اُمت پر خوف زدہ تھے کہ یہ بھی (ان چیزوں میں) گذشتہ اُمتوں کےنقش قدم پر نہ چل پڑیں جب ان میں کوئی نبی فوت ہوجاتا تو وہ اس کی قبر کے گردا گرد عبادت کے لئے جم کر بیٹھ جاتے جیسا کہ بت کے ساتھ کیا جاتا ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی، اے اللہ ! میری قبر کو بت نہ بنانا کہ جس کی طرف منہ کرکے نماز پڑھی جائے، سجدہ کیا جائے اور عبادت بجا لائی جائے، ان لوگوں پر اللہ کا شدید غضب نازل ہوا جنہوں نے ایسا کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم اور ساری اُمت کو گزشتہ امتوں کے اس فعل سے ڈرا رہے تھے جنہوں نے اپنے انبیا کی قبروں کی طرف منہ کرکے نمازیں پڑھیں اور ان کو قبلہ و مسجد بنا لیا جیسا کہ بت پرست لوگوں نے بتوں کے ساتھ کیا، وہ ان کو سجدہ کرتے، اُن کی تعظیم بجا لاتے تھے ، اور یہ شرکِ اکبر ہے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کام میں موجود اللہ کی ناراضگی اور غضب کی (اپنی امت کو)خبر دیتے ہیں اور اس بات کی بھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کاموں کو پسند نہیں
[1] فتاویٰ رضویہ:22/476، رضا فاؤنڈیشن لاہور [2] سورۃ الحج: 30