کتاب: محدث شمارہ 361 - صفحہ 27
لَهُمْ آلِهَةً قَالَ إِنَّكُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُونَ، إِنَّهَا لَسُنَنٌ لَتَرْكَبُنَّ سَنَنَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ سُنَّةً سُنَّةً)) [1] اور یہی حدیث معجم کبیر میں : "ونحن حدیثو بکفر وکانوا أسلموا یوم الفتح" [2]کے الفاظ سے مروی ہے: ''ابوواقد لیثی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن نئے مسلمان ہونے والے لوگ (بھی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ سے (جنگِ) حنین کی طرف نکلے اور کفار کے لئے بیری کا درخت تھا جسے 'ذات انواط' کہا جاتا تھا ،جس کے پاس وہ عبادت کےلئے ٹھہرتے اور اس پر اپنا اسلحہ لٹکایا کرتے تھے، پس ہم بھی ایک بہت بڑی سرسبز وشاداب بیری کے پاس سے گزرے تو کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ ہمارے لئے بھی ایک ذات انواط مقرر کردیں تو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تم نے ایسی بات کہی ہے جیسی کہ موسی ٰ کی قوم نے کہی تھی کہ ہمارے لئے ایک الٰہ مقرر کردے جیسا کہ ان کے لئے الٰہ ہیں تو موسیٰ نے کہا: یقیناً تم جاہل قوم ہو۔'' (پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:) یادرکھو تم لوگ ضرور بالضرور پہلے لوگوں کے نقش قدم پر چلو گے اور ان کا ایک ایک طریقہ (یعنی ہر ایک طریقہ) اختیار کرکے رہو گے۔ وَثن کی عبادت: اور انہی احوال و خطرات کے پیش نظر آپ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کیا کرتے تھے: 3. ((اللَّهُمَّ لَاتَجْعَلْ قَبْرِي وَثَنًا لَعَنَ اللّٰه قَوْمًا اتَّخَذُوا قُبُورَأَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ)) [3] شیخ عبدالحق حنفی دہلوی حدیث کا ترجمہ یوں لکھتے ہیں:
[1] جامع ترمذی: 2180؛ سنن کبریٰ از امام نسائی: 1185؛ مسند حمیدی: 448، مصنف عبد الرزاق: 11/ 369؛ مسند احمد: 5/218، واللفظ له وقال شعیب الأرنؤوط: إسناده صحیح علىٰ شرط الشیخین، مسنداحمدبتحقیقه: 36/226 ،طبع ثانی مؤسسۃ الرسالۃ، بیروت [2] المعجم الکبیر للطبرانی:3218 [3] مصنف عبدالرزاق:8/464؛مسنداحمد:2/246؛ مسندحمیدی:1025؛ التمہید از ابن عبدالبر:2/327، وقال محققہ عبدالرزاق المہدی :اسنادہ لابأس بہ