کتاب: محدث شمارہ 361 - صفحہ 26
کرنے کی ناکام کوشش کی جاتی ہے ،وہ تجزیہ سمیت ہدیہ قارئین[1] ہیں: مغالطہ نمبر1 عوام کو دھوکہ دیتے ہوئے کہا جاتا ہے کہ احادیث میں جو یہ خبر دی گئی ہے کہ ''اس امّت میں بھی ایسے لوگ ہوں گے جو پہلی اُمّتوں کے نقش قدم پر ایسے چلیں گے جیسے ایک ہاتھ دوسرے ہاتھ کے برابر ہوتا ہے۔''[2] تو اس سے مراد دراصل یہ ہے کہ یہ لوگ شرک کے علاوہ باقی چیزوں میں تو یہود و نصاریٰ کے نقش قدم پر چلیں گے، البتہ شرک میں ایسا نہیں کرسکتے اور نہ ہی اس کا کوئی خوف ہےلیکن حقائق ان کے اس دعویٰ کو رد کردیتے ہیں: 1. آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیماری کی حالت اور زندگی کے آخری ایام میں پہلی قوموں کے اپنے انبیا و صلحا کی قبروں کوسجدہ گاہ بنانے کا تذکرہ کرتے اور ان پر لعنت کرتے ہیں اور اپنی اُمت کو ایسا کرنے سے ڈراتے اور منع فرماتے ہیں اور اسی خوف کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو کھلا نہیں چھوڑا گیا۔[3] 2. مزید برآں درج ذیل حدیث میں بھی بنی اسرائیل کے شرک کا تذکرہ کرنے کے بعد اس اُمت کےلوگوں کی اس میں ان کی پیروی کرنے کی پیشین گوئی کی گئی ہے: عَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ أَنَّهُمْ خَرَجُوا عَنْ مَكَّةَ مَعَ رَسُولِ اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم إِلَى حُنَيْنٍ قَالَ: ((وَكَانَ لِلْكُفَّارِ سِدْرَةٌ يَعْكُفُونَ عِنْدَهَا وَيُعَلِّقُونَ بِهَا أَسْلِحَتَهُمْ يُقَالُ لَهَا ذَاتُ أَنْوَاطٍ قَالَ: فَمَرَرْنَا بِسِدْرَةٍ خَضْرَاءَ عَظِيمَةٍ قَالَ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللّٰه ! اجْعَلْ لَنَا ذَاتَ أَنْوَاطٍ فَقَالَ رَسُولُ اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم : قُلْتُمْ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ كَمَا قَالَ قَوْمُ مُوسَى اجْعَلْ لَنَا إِلَهًا كَمَا
[1] ان حضرات کی جانب سے بیان کی جانے والی شرک کی تعریف اور اس کا ردّ ،نیز اُمّتِ مسلمہ میں شرک کے وجود کے حوالے سے مزید دلائل کے لیے ماہنامہ 'محدث' اکتوبر 2010ء اور انٹرنیٹ پر 'محدث فورم' میں سرچ کریں: 'امّتِ مسلمہ میں شرک کا وجود' [2] صحیح بخاری:7320؛ صحیح مسلم :2669 [3] صحیح بخاری:435، 1390؛ صحیح مسلم : 529، 531، 532