کتاب: محدث شمارہ 361 - صفحہ 16
میں کوئی ایک بھی ہاں میں جواب نہیں دے گا، بلکہ وہ فورا ً اسلامی سزاؤں کے وحشیانہ اور ظالمانہ ہونے کا راگ الاپنا اور دوسری سمت سے اسلام کو رگیدنا شروع کردیں گے۔
اور اَب توجہ فرمائیے کہ کونسل نے جس دائرہ عمل میں بات کی ہے ، وہ اسلام کا نظامِ حدود وتعزیرات ہے، جس کے شرعی تقاضے پورے کرنے کی اُنہوں نے سفارش کی ہے۔کونسل چونکہ شرعی نظام کے بارے میں رہنمائی فراہم کرتی ہے اور کونسل کا یہ موقف زنا کی شرعی سزا کے نفاذ کے حوالے سے ہی ہے۔ جب ہمارے ناقد حضرات اسلام کے نظامِ حدود وتعزیرات کو ہی نہیں مانتے، اُس کو نافذ ہی نہیں کرنا چاہتے، مظلوم عورت کی حقیقی داد رسی کرنے میں مخلص ہی نہیں توپھر اس شرعی نظام تعزیرات کے ایک جزاور لازمہ کو ملحدانہ آنکھ سے کیوں دیکھ رہے ہیں۔ کیا اس پورے عمل میں اُن کا حصہ صرف تنقید برائے تنقید کرکے مسلمانوں کے ایمان واعتقاد سے کھیلنا ہی ہے!!
کونسل نے یہ سفارش ا س تناظر میں کی ہے کہ زنا کی شرعی سزا دینے کے لئے چارگواہوں کی موجودگی ضروری ہے، ان چار گواہوں کا قرآنی مطالبہ آگے ذکر ہوگا اوراگر چار گواہ پورے نہ ہوں تو وہاں زنا کی شرعی حد نہیں دی جاسکتی۔ زنا کی شرعی سزا کیا ہے؟ کوڑے+جلاوطنی یا سنگساری...ہمارے ممدوحین شرعی سزا کے توقائل ہیں نہیں اور اس کے تقاضوں پر لگے ہیں مفت میں چاند ماری کرنے۔
اگر کسی جنسی وقوعہ میں چار گواہ پورے نہیں تو نہ تو اُس کا یہ مطلب ہے کہ ایسے ملزم کو کوئی سزا نہیں دی جاسکتی بلکہ حاکم وقت فحاشی وبے حیائی کا ارتکاب کرنے پر کوئی بھی تادیبی وتعزیری سزا نافذ کرسکتا ہے، مبادیاتِ زنا اور جنسی جرائم کی روک تھام کے لئے کوئی بھی تعزیرمقرر کی جاسکتی ہے، تاہم شرعی احتیاط اس امر میں ہے کہ اس جرم کو زنا کی بجائے کسی کمتر لفظ سے تعبیر کیا جائے۔یہی صورتحال پاکستانی قانون میں بھی ہے کہ اگر جرم زنا کے شرعی تقاضے پورے ہوں (اور اس میں ڈی این اے ، بنیادی اور اکیلی کافی شہادت نہیں) تو اس کو شرعی حد یعنی سنگساری یا کوڑوں کی سزا جاری کی جائے گی ، بصورتِ دیگراس کے لئے تادیبی سزائیں مثلاً 10 ہزار جرمانہ اور 5سال قید کی قانون میں موجود تعزیری سزا دی جائے گی۔جب چار گواہ پورے نہیں، اور شرعی سزا سیکولر لوگ چاہتے بھی نہیں، دوسری طرف ڈی این اے موجود ہے اور دیگر ذرائع شہادت بھی پورے ہیں تو پاکستانی قانون کے تحت اس کو کوئی بھی کم تر سزا دی جاسکتی ہے، یعنی قید ومالی