کتاب: محدث شمارہ 361 - صفحہ 15
آنا چاہئے اورپوری قوم کی خواہشات اور مجلس قانون ساز کے تشکیل کردہ متفقہ آئین کی پاسداری کا اپنے آپ میں شعور پیدا کرنا چاہئے۔ہردم زبان سے جمہوریت کا راگ الاپنے والوں میں کم ازکم اتنی تہذیب تو ہونی چاہئے!! نظریاتی کونسل کی سفارش کی قانونی وضاحت 6. اسلامی نظریاتی کونسل کی حالیہ سفارش پر تنقید کا طوفان کھڑے کرنے والے بظاہر ریپ کا شکار ہونے والی خواتین سے ہمدردی کا اظہار کررہے ہیں اور خواتین پر سنگین ظلم کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں۔ اگر تو وہ اپنے دعوےمیں سچے ہیں تواس کا لازمی نتیجہ یہ ہونا چاہئے کہ وہ ریپ کے ملزمان کے لئے سنگین ترین سزا کے بھی علم بردارہوں۔اور یہ امر ایک مسلّمہ حقیقت ہے کہ اسلام کے سوا دنیا کے کسی ضابطے اور قانون میں زنا کی سنگین ترین سزا موجود نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مسلم معاشروں میں شراب نوشی کی طرح عصمت دری کے واقعات کی تعداد بھی انتہائی محدود ہے جبکہ مغربی اور سیکولر معاشروں میں خواتین پر اس ظلم کے اعداد وشمار اندوہ ناک بلکہ ہولناک ہیں، جو اُن سے واقف ہونا چاہے وہ 'محدث' کے اسی شمارے میں مغرب میں عورت کی حالت ِزار اور اس پر جنسی جرائم کے حوالے چشم کشا رپورٹ کا مطالعہ کرلے۔بھارت میں ریپ کے حوالے سے جو کچھ ماضی قریب میں ہوا، وہ دراصل بھارتی خواتین کے ساتھ ہونے والے ظلم واندوہ کی ایک جھلک ہے، اس معاشرے کی بھیانک تصویر کے لئے اُردو ڈائجسٹ کے شمارہ اپریل 2013ء میں شائع ہونے والی رپورٹ آنکھیں کھول دینے کے لئے کافی ہے۔ خواہش نفس کے پجاری اور ملحدانہ تہذیب کے رسیا معاشروں میں یہ ناسور اس شدت سے بڑھتا جارہا ہے کہ وہاں بسنے والے خواتین کا یہ اہم ترین مسئلہ بن چکا ہے۔اسلام نے اس جرم کو جڑ سے اُکھاڑنے کا ایک مضبوط اور مؤثر نظام دیا ہے، اور آج سنجیدہ فکر لوگ جو دیگر مذاہب سے تعلق رکھتے ہیں، اسلام کے اس حوالے سے مضبوط موقف کے پیش نظر کئی ممالک میں اِسی کو رواج دینے کے مطالبے کررہے ہیں۔ اگر ہم اپنے ممدوحین کے بارے میں یہ دریافت کریں کہ وہ اسلامی نظریاتی کونسل کی ایک سفارش کی آڑ میں، مظلوم خواتین سے ہمدردی کا جو ڈھونگ رچا رہے ہیں ، کیا وہ بھی اس امر پر آمادہ ہیں کہ اس جرمِ بد کے مرتکب کوبدترین سزا یعنی سنگسار کیا یا کوڑے مارے جائیں تو اُن