کتاب: محدث شمارہ 360 - صفحہ 98
لاہور میں بنک آپس میں سودی لین دین کرتے ہیں۔ منافع میں شرح سودکو معیار مقرر کرنا اس معاملہ کو مشکوک بناتا ہے ۔
18. ادائیگی اقساط میں تاخیر میں صدقہ کو واجب قرار دینے کا جرمانہ دراصل سود ہے۔
19. مرابحہ کی بعض صورتوں میں التورّق المنظم[1] پایا جاتا ہے جو بالاتفاق حرام اور سودی حیلہ ہے۔
5) اجارہ
اسلامی بینکوں میں جو اجارہ کیا جاتا ہے وہ الإجارة المنتهیة بالتملیك ہے، یعنی کرایہ کا معاہدہ اور پھر آخر میں اس چیز کی ملکیت کا تبادلہ، جو کہ اسی ایک معاہدہ کے ذریعے ہوتا ہے ، یا اس مدت کے اختتام پر ایک نمائشی قیمت یا پھر ہدیہ کے ذریعے۔ واضح رہے کہ عقدِ اجارہ یعنی کرایہ کا معاہدہ دراصل اس کی صرف ظاہری صورت ہے ، حقیقت میں بینک اور گاہک دونوں کا مقصود اس چیز کی خرید و فروخت ہوتی ہے، اور یہ اُصول ہے کہ معاہدات میں مقاصد کو دیکھ کر حکم لگایا جاتا ہے نہ کہ ظاہری الفاظ کو دیکھ کر، لہٰذا اس معاہدہ پر بھی بیع کے احکامات لاگو ہوں گے نہ کہ کرایہ کے۔مروّجہ اجارہ میں شرعی قباحتیں درج ذیل ہیں:
20. عقد ِاجارہ کرتے وقت بینک کے پاس مطلوبہ چیز موجود نہیں ہوتی اور یہ بیع مالایملك ہے، جو کہ حرام ہے۔
21. اگر ایک ہی معاہدہ میں کرایہ اور ملکیت کا تبادلہ ہو تو یہ ایک معاہدہ میں دو معاہدے ہیں جو کہ حدیث کی رو سے حرام ہے۔
22. مروّجہ اجارہ چونکہ درحقیقت خرید و فروخت کا معاہدہ ہے، اس لئے بینک اس میں چیز کی قیمت جمع منافع کو اقساط میں تقسیم کرتا ہے، پھر اسے کرایہ کی صورت میں وصول کرتا ہے،
[1] تعريفه: "التورق المنظم الذي يجريه المتورق مع البنك الإسلامي هو طلب نقد حال مقابل نقد مؤجل أكثر منه بواسطة مجموعة عقود ووعود لم يقصد أي منها لذاته بل للحصول على هذا النقد العاجل مع التزامه بدفع أكثر منه في المستقبل"