کتاب: محدث شمارہ 360 - صفحہ 97
3)مشارکہ متناقصہ (Diminishing Musharaka) یہ ایک معاہدہ میں دو معاہدے ہیں ، یعنی مشارکہ کا معاہدہ پھر اسی معاہدہ میں اس کے تناقص (diminish) کا معاہدہ۔ 12. بینک کی طرف سے یہ وعدہ لینا کہ گاہک اس چیز میں بینک کے شیئرز اقساط میں بینک سے خریدے گا ، یہ شرط اس مشارکہ میں بینک کے سرمایہ اور منافع کی ضمانت ہے ، اور مشارکہ میں سرمایہ کی ضمانت اس مشارکہ کو سود ی معاملہ میں تبدیل کردیتی ہے۔ 13. اقساط کی ادائیگی میں تاخیر کی صورت میں صدقہ کی شرط لگائی جاتی ہے جو دراصل تاخیر میں جرمانہ ہے جو کہ حرام اور سود ہے۔ 4) مرابحہ مروّجہ اسلامی بینکوں کے نظام میں رائج مرابحہ، عام شرعی مرابحہ نہیں بلکہ مرابحة للآمر بالشرآء ہوتا ہے، یعنی گاہک کے مطالبہ پر بینک اس کے لئے مطلوبہ سامان خریدتا ہے اور اپنا منافع متعین کر کے اقساط میں گاہک کو بیچتا ہے۔ مروّجہ مرابحہ میں شرعی قباحتیں یہ ہیں کہ 14. عام شرعی مرابحہ ایک تجارتی معاہدہ ہوتا ہے جبکہ مروجہ مرابحہ محض تمویل (financing) ہے۔ 15. بینک خریدار سے وعدہ لیتا ہے کہ جب بینک گاہک کا مطلوبہ سامان خرید لے گا تو گاہک اس سے لازماً یہ سامان خریدے گا۔ یہ وعدہ بذاتِ خود ایک معاہدہ کی صورت اختیار کر جاتا ہے۔ پھر اس میں بیع مالایملك کی قباحت آجاتی ہے یعنی ایسی چیز کو بیچنا جس کا وہ مالک نہ ہو۔ 16. بینک مطلوبہ سامان کی خریداری میں اسی گاہک کو اپنا وکیل بناتا ہے جو کہ صحیح نہیں ہے ، اور یہ قرض دے کر اُس پر سود لینے کی صورت بن جاتی ہے۔ 17. مروّجہ مرابحہ میں منافع کا تعین شرح سود سے کیا جاتا ہے جوکہ LIBOR یاKIBOR کے ذریعہ متعین کی جاتی ہے ۔کائبر یا لائبر سے مراد وہ اوسط شرح سود ہے جس پر کراچی یا