کتاب: محدث شمارہ 360 - صفحہ 91
'لیکویڈیشن' (مالیت میں تبدیلی)سے پہلے منافع کی تقسیم درست نہیں ہے۔ چنانچہ معروف حنفی فقیہ جناب علامہ علاؤ الدین کاسانی رحمۃاللہ علیہ لکھتے ہیں :
"ویشترط لجواز القسمة قبض المالك رأس المال، فلاتصح قسمة الربح قبل قبض رأس المال"[1]
''مضاربہ میں نفع کی تقسیم کی شرط یہ ہے کہ ربّ المال اپنے راس المال پر قبضہ کر لے۔چنانچہ اصل سرمائے کو قبضہ میں لینے سے قبل نفع کی تقسیم درست نہیں ہو گی۔''
اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر لیکویڈیشن کے بغیر منافع تقسیم کر دیاجائے اور بعد میں مال ضائع یا بازار میں مندی ہو جائے تو اس سے ربّ المال کو نقصان اٹھاناپڑے گا۔ کیونکہ اُصول یہ ہے کہ اگر کسی کاروبار کو ایک مدت کے دوران نقصان اور دوسری مدت کے دوران منافع ہو تو پہلے اس منافع سے نقصان کو پورا کیاجائے گا اور اگر نفع کی کوئی رقم باقی بچ رہی ہو تو وہ رب المال اور مضارب کے درمیان طے شدہ فارمولے کے مطابق تقسیم ہوگی۔ لیکویڈیشن سے قبل منافع کی تقسیم کی صورت میں چونکہ مضارب سابقہ مدت کے نفع سے اپنا حصہ وصول پا چکا ہوتا ہے جس کی واپسی کا مطالبہ فریقین کے مابین نزاع اور کشیدگی کا سبب بن سکتا ہے اس لئے لیکویڈیشن سے پہلے منافع کی تقسیم کاعمل درست نہیں ہو سکتا ۔
اسلامی بینکوں میں چونکہ رقمیں جمع کرانے اور نکالنے کی کوئی تاریخ متعین نہیں ہے کہ تمام اکاؤنٹ ہو لڈر اسی ایک تاریخ میں رقمیں جمع کرائیں اور نکالیں بلکہ یہ عمل مسلسل جاری رہتا ہے اس لئے منافع کی تقسیم سے قبل غیر نقد اثاثوں کو بیچ کر نقد میں تبدیل کرنے کی نوبت نہیں آتی ،صرف ان اثاثوں کی بازاری قیمت کااندازہ کیاجاتا ہے ،عملاً کاروبار ختم نہیں ہوتا ۔یہ طریقہ علامہ کاسانی رحمۃ اللہ علیہ کی بیان کردہ شرط کا تقاضا پورا کرتا ہے یا نہیں ؟یہ ایک غو ر طلب پہلو ہے جس کا باریک بینی سے جائزہ لینے کی ضرورت ہے ۔
[1] الموسوعة الفقهية الکویتية: 38/74