کتاب: محدث شمارہ 360 - صفحہ 9
اور مزاج کا اِدراک ہوا ، تاہم اُن کے بہت سے خیالات ایسے ہیں جن سے اتفاق نہیں کیا جاسکتا۔ کسی حکمران کے لئے محض مقبول ومحنتی ہونے کے علاوہ نظریاتی طور پر بھی واضح اور دوٹوک ہونا اشد ضروری ہے، جس کے بغیر معاشرے کو درست سمت ترقی نہیں دی جاسکتی۔ ایسے حکمران جو واضح نظریات کے حامل تھے، اُنہی کے اقدامات کی تاثیر ہمیشہ دیرپا اور قائم ودائم رہتی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے طلبہ مدارس اور اساتذہ کرام سے بجا طور پر فرمایا کہ 1. فرقہ واریت ایک ناسور ہے، اور آج فرقہ واریت وتشدد نے ہمیں اس مقام پر پہنچایا ہے کہ کراچی تا خیبر ہرسو خون بہہ رہا ہے۔ مقتول بھی پاکستانی مسلمان ہے اور قاتل بھی۔ کیا پاکستان تمام مسالک کے پیروکاروں نے مل کرنہیں بنایا تھا، مینارِ پاکستان تلے تمام مکاتبِ فکر اکٹھے تھے۔ آج ہم فرقہ واریت کا شکار ہوکر اغیار کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں، ہم اُن کا کام اپنے ہاتھوں انجام دے رہے ہیں۔ اُن کو جھک کرسلام کرتے، ان کےمقاصد کو پورا کرتے اور آپس میں مل بیٹھنے کو بھی تیار نہیں۔ حرم پاک میں تو کوئی فرقہ واریت نہیں ہے، سب ایک امام کے پیچھے سکون ووقار سے نماز ادا کرتے ہیں، اور کوئی کسی کے خلاف فتویٰ بازی نہیں کرتا۔ فروعی مسائل کی بنا پر وہاں کوئی تلخی نہیں ہوتی۔ ہر ایک کو اپنا مسلک مبارک ہو لیکن ہم میں برداشت ہونی چاہئے۔ میں آپ کو الزام نہیں دے رہا ، حکومت کا فرض ہے کہ انتظامی طورپر معاملات کو ٹھیک کیا جائے اور مدارس کا فرض ہے کہ امن، بھائی چارہ اور محبت ورواداری کو پروان چڑھانے کی تلقین کریں۔ کیا کوئی اسلامی ملک ایک دوسرے کا گلا کاٹ کر زندہ رہ سکتا ہے، کوئی ملک کیا اس طرح پروان چڑھ سکتا ہے؟ ترکی میں آج مساجد بھر رہی ہیں، لوگ دین کی طرف رجوع کررہے ہیں، ایک طرف ان کے ہاں شراب پر سرکاری پابندی نہیں ہے، جو دراصل ہونی چاہئے لیکن اس ملک میں کوئی کسی کا گلا نہیں کاٹتا۔ امن، تحمل اور برداشت کا دور دورہ ہے اور ملک ترقی کررہا ہے۔ انتظامی اور سرکاری ذمہ داری سے میں صرفِ نظر نہیں کرتا لیکن لوگوں میں تحمل پیدا کرنا تو علماے کرام کا کام ہے۔میں پاکستان کو کمزور ہوتا اور ٹوٹتا دیکھ رہا ہوں۔ میں آپ سے التجا کرتا ہوں کہ اس فرقہ واریت اور قتل وتشددکے ناسور کا مل کرخاتمہ کریں۔ یہ اسلام اور پاکستان کا بہت برا تعارف ہے۔ 2. اُنہوں نے طلبہ کو اپنا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ مجھے کئی ایک ممالک میں جانے کا موقع ملا، وہاں میں نے دیکھا کہ ایک شخص بہترین تلاوتِ قرآنِ کریم کرنے کے بعد، انجنیئرنگ