کتاب: محدث شمارہ 360 - صفحہ 8
وتحقیق کے میدان میں اسلامی تعلیمات کا حلیہ بگاڑا جارہا ہے، ان حالات میں اسلام کے دفاع کا تقاضا یہ ہے کہ ہمارے طلبہ اس میدان میں بھی اپنے آپ کو تیار کریں۔
علم کے تقاضے اس دور میں جہاں تیز رفتاری کے متقاضی ہیں ، وہیں ا س کے لئے بیش قیمت وسائل بھی درکا رہیں۔ علم دین سے وابستہ لوگوں کے پاس اتنا کثیر سرمایہ اور ایسے مالی وسائل موجود نہیں کہ وہ شریعتِ اسلامیہ او راسلام کی ترجمانی پر شائع ہونے والی قیمتی کتب ہرلمحہ اپنے پاس محفوظ ومرتب رکھ سکیں۔ ان حالات میں کمپیوٹر اسلامی سکالرز کے لئے ایک بیش قیمت تحفہ ہے جس کی مدد سے وہ ہزاروں بلکہ لاکھوں تحریریں اپنے پاس انتہائی سستے داموں محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ اسلام کے حوالے سے بہت سے ایسے انڈیکس، امدادی سافٹ ویئر اور تلاش وجستجو کے ایسے ذرائع کمپیوٹر کی سکرین پر دستیاب ہیں، جو روایتی ذرائع کتب وکیسٹ پر سرے سے موجودہی نہیں ہیں۔کمپیوٹر کے ذریعے اپنے پیغام چاہے وہ تحریری ہو، یا تقریری، تبلیغی ہو یا دعوتی، اس کو بہت وسیع پیمانے پر سستے داموں پھیلایا جاسکتا ہے، یوٹیوب پر چند ہزار روپے میں ٹی وی چینل چلایا جاسکتا ہے، ویب سائٹوں کے ذریعے درجنوں کتب میسّر کی جاسکتی اور پڑھی جاسکتی ہیں، آن لائن تدریسی ویب سائٹوں کے ذریعے درس وتدریس کے سلسلے کو زمان ومکان کی حدود سے نکال کر پوری دنیا تک وسیع کیا جاسکتا ہے، علمی و دینی موضوعات پر تبادلہ خیال کے انٹرنیٹ فورم موجو دہیں،قارئین وسامعین کے ایک بڑے حلقے تک چند روپوں میں اپنی بات پہنچائی جاسکتی ہے، فیس بک وٹوئٹر کے ذریعے سماجی تحریک پبا کی جاسکتی ہے۔مختصراً ان چیزوں کا اس لئے اشارہ کردیا گیا ہے تاکہ مدارس کے ذمہ داران اس آلۂ خیر وشر کو مفید سمت استعمال کرنے کی طرف اپنے طلبہ کی صلاحیتوں کو یکسو کریں، اس کے لئے اُنہیں تربیتی کورسز کرائیں تاکہ یہ طلبہ دین اسلام کے سفیر اور مؤثر داعی بن کر، اسلام کے پیغام اور موقف کو دنیا کے کونے کونے میں پہنچا دیں۔
میاں محمد شہباز شریف کے ارشادات
میاں محمد شہباز شریف نے اپنے خطاب میں بہت سی اچھی باتیں کہیں، اُن کی یہ خوبی ہے کہ وہ جو سمجھتے ہیں، برملا اس کا اظہار کرتے ہیں۔ راقم الحروف کو کئی اجلاسوں میں اُن کے اس رویے