کتاب: محدث شمارہ 360 - صفحہ 78
3۔ تعلیمی و تربیتی مرکز
مسجد مسلمانوں کے لیے تعلیم کا بہترین ادارہ ہے اسے تعلیم و تربیت کا مرکز بنا کر اُمّت کی اصلاح کی جاسکتی ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں دن میں پانچ دفعہ، ہفتہ میں ایک دفعہ ہر مسلمان حاضری خوشی سے دیتا ہے۔ ہمارے علما و خطبا عزم کرلیں کہ ہمیں معاشرے کے افراد کی اصلاح کا کام تعلیم سے کرنا ہے تو کوئی مشکل نہیں ہے۔ اس فریضہ کو یوں ادا کیا جاسکتا ہے:
ا۔ خطبہ جمعہ: جمعہ کے خطبہ میں جاندار اور مؤثر تقریر ہونی چاہیے۔ دین کے بنیادی عقائد، عبادت و معاملات اور اخلاقیات پر ترتیب سے خطبات دیئے جائیں۔ گفتگو عام فہم، جامع اور دلچسپ انداز میں کی جائے۔
ب۔ درسِ قرآن و حدیث: فرض نماز کی باجماعت ادائیگی کے بعد قرآن و حدیث کے درس کا سلسلہ شروع کرنا چاہیے۔
ج۔ قرآن کی تعلیم: مسجد میں قرآن مجید، ناظرہ، حفظ اور ترجمہ کی کلاس کا اجرا کیا جائے اور اس کے لیے تربیت یافتہ مدرّسین مقرر کئے جائیں تاکہ وہ اپنے شاگردوں کی بہتر تعلیم و تربیت کرسکیں۔
د۔ تعلیم بالغاں: بوڑھے اور عمر رسیدہ یا نوجوان جو اَن پڑھ ہیں، ان کی تعلیم کا سلسلہ شروع کرکے اُنہیں اسلام کی تعلیم دی جائے۔
ر۔ خطاب یا درس وغیرہ: گاہے بگاہے خصوصی موضوعات پر لیکچر کا اہتمام کیا جانا چاہیے۔ مختلف اصلاحی موضوعات کا انتخاب ضروری ہے۔
س ۔ مقابلے وغیرہ : علمی، تاریخی اور دیگر موضوعات پر تقریری، تحریری یا کوئز مقابلے نوجوانوں اور بچوں کے مابین منعقد کرنے چاہیے اور اُنہیں انعامات دینے چاہیے تاکہ ان کا رحجان مسجد کی طرف ہو۔
ش۔ کوچنگ کلاسز: سکول و کالج کے نادار طلبا کے لیے فری کوچنگ کلاسز کا انتظام کرنا چاہیے ساتھ ہی کوئی اصلاحی پروگرام ترتیب دینا چاہیے۔ تاکہ تعلیم کے ساتھ ان کی فکری اور اخلاقی اصلاح ہوسکے اور دعوتی اصلاحی گروپ تشکیل دے کر دوسروں کو مسجد آنے کی دعوت دینے کی ضرورت ہے اور مختلف موضوعات پر لٹریچر بھی مسجد انتظامیہ کو مہیا کرنا چاہیے۔