کتاب: محدث شمارہ 360 - صفحہ 77
1. مسجد کے ساتھ ربط
2. مسجد اور باہمی اُخوت و مساوات
3. مسجد تعلیمی و تربیتی ادارہ
4. مسجد اصلاحی ، رفاہی، اور اجتماعی فلاح و بہبود کا مرکز
5. دارالمطالعہ
6. امریکہ، برطانیہ اور یورپ کی مساجد
1۔ مسجد کے ساتھ ربط
ہر مسلمان کومسجد کے ساتھ اپنے تعلق کو اس قدر مضبوط بنانا چاہیے کہ وہ نماز باجماعت ادا کرے اور انفرادی عبادت کا اہتمام بھی مسجد میں کرے۔ حدیث میں آیا ہے:
''اللہ کی مسجدوں کو آباد کرنے والا اہل اللہ ہیں۔ ''
حافظ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے کہ بلا شبہ مسجد میں جمع ہوکر نماز ادا کرنا دین کا بڑا شعار ہے اور اس کی علامتوں میں سے ہے۔''[1]
مسجدکے ساتھ تعلق جوڑنے سے معاشرتی برائیوں سے خود بخود جان چھوٹ جاتی ہے کیونکہ نماز تمام بے حیائی اور نافرمانیوں سے روکتی ہے۔ دوسروں کوبھی ترغیب دینے کی ضرورت ہے۔
2۔ مسجد اور باہمی اخوت و مساوات
مسجد میں آنے سے باہمی تعلقات پختہ ہوتے ہیں اور اس کے ذریعے بہت ساری نفرتوں ، کدورتوں کا خاتمہ ہوتا ہے اور مسلمانوں کے دلوں میں اخوت و مساوات، اُلفت و شفقت کے جذبات پیدا ہوجاتے ہیں۔ آج معاشرے میں جدید و قدیم جہالت کے جو فتنے ہیں ان کا علاج مسجد سے ممکن ہے کیونکہ :
بندہ و آقا ،محتاج و غنی سبھی ایک ہوئے تیرے دربار میں پہنچے تو سبھی ایک ہوئے
[1] کتاب الصلوٰۃ از امام ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ ، ص105